چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا ہے مستقبل میں اگر پاک بھارت جنگ ہوئی تو وہ متنازع علاقوں تک محدود نہیں رہے گی۔
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے رائٹرز کو اںٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کی فوجیں 22 اپریل سےپہلی کی پوزیشن پر واپس آرہی ہیں۔ تاہم مستقبل میں کشیدگی کا امکان برقرار ہے۔
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا کہنا تھا کہ ماضی میں کشیدگی صرف متنازع علاقوں تک محدود رہتی تھی لیکن اس بار بھارت نے پہلے شہروں کو نشانہ بنایا اور پھربین الاقوامی سرحد اور لائن آف کنٹرول پر جارحیت کی، یہ انتہائی خطرناک ہے۔
انھوں نے خبردار کیا کہ مستقبل میں پاک بھارت جنگ متنازع علاقے تک محدود نہیں رہے گی، یہ ایک انتہائی خطرناک رجحان ہوگا، اس سے سرمایہ کاری، تجارت اور بھارت کے ڈیڑھ ارب کی آبادی متاثر ہوگی۔
مزید پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی اور ڈونلڈ ٹرمپ
جنرل ساحر شمشاد نے کہا کہ ڈی جی ایم او ہاٹ لائن کے سوا کرائسس مینجمنٹ میکنزم کا بھی کوئی وجود نہیں تھا، ایک طرف کرائسز مینجمنٹ میکنزم نہ ہو اور دوسری طرف تصادم ہو تو عالمی برادری کے لیے مداخلت کی گنجائش کم ہو جاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں کہوں گا اس سےقبل کہ بین الاقوامی برادری اس ٹائم ونڈو کا فائدہ اٹھائے نقصان اور تباہی ہو سکتی ہے۔
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی نے کہا کہ بھارت نے پہلگام حملے کے 24 گھنٹےمیں ہی سندھ طاس معاہدہ معطلی کا اعلان کیا، یہ فیصلہ بغیر کسی ثبوت کے آیا، پاکستان نے آزاد تحقیقات کی پیشکش کی لیکن اس کے باوجود بھارت نے یہ قدم اٹھایا۔
انھوں نے بتایا کہ اس دوران جوہری ہتھیاروں کی جانب پیش رفت نہیں ہوئی، لیکن حالات میں سنگینی ضرور موجود تھی، مستقبل میں جارحیت ہوئی تو متنازع علاقوں کیساتھ دونوں ممالک متاثرہوسکتے ہیں،۔
جنرل ساحر شمشاد کا کہنا تھا کہ شنگری لا فورم پر بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف سےملاقات کا ارادہ نہیں، دونوں ممالک میں کشیدگی کے خاتمے کیلئےبیک ڈوررابطے یا غیررسمی بات نہیں ہوئی۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ جارحانہ کشیدگی تھی جس کی شدت میں اب کمی آگئی ہے۔