پہلگام واقعے کے بعد امریکی صدر اور حکام کی جانب سے ابتدا میں لاتعلقی کا اظہار دیکھنےمیں آیا ۔ لیکن جب صورتحال ذیادہ کشیدہ ہونے لگی تو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نہ صرف کافی متحرک نظر آئے بلکہ اچانک ہی سوشل میڈیا پر پاکستان اور بھارت کے درمیان سیز فائر کا اعلان کر کے خود کو اس معاملے کے مرکزی کردار کے طور پر بھی پیش کیا۔
گو کہ بھارت میں سیز فائر سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹویٹ پر خاصی لے دے ہوئی اور بھارتی میڈیا کے علاوہ سرکاری حکام بھی ٹرمپ کو کریڈیٹ دینے سے گریز کرتے نظر آئے۔ مگر اسکے باوجود صدر ڈونلڈ ٹرمپ اب تک کئی پلیٹ فارم پر نہ صرف سیز فائر کا کریڈٹ لے چکے ہیں بلکہ کئی مرتبہ پاکستان اور اسکی قیادت کی کھل کر تعریف بھی کر چکے ہیں ۔
سب سے پہلے 10 مئی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا اکاونٹ پر جاری بیان میں کہا کہ امریکا کی ثالثی میں بھارت اور پاکستان فوری جنگ بندی پر متفق ہوگئے ہیں۔ دونوں ممالک کو مبارک باد دیتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ پاکستان اوربھارت نے ہوش مندی اور دانشمندی کا مظاہرہ کیا ہے۔
اسکے بعد دورہ سعودی عرب کے دوران سعودی امریکن سرمایہ کاری کانفرنس میں خطاب کر تے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ بندی کو تاریخی قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ پاک بھارت سیز فائر معاہدہ قائم رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کے لیے تجارت کو استعمال کیا۔ پاکستان اور بھارت کی قیادت مضبوط اور ذہین ہے۔
جبکہ گذشتہ دنوں وائٹ ہاؤس میں جنوبی افریقا کے صدر سرل رامافوسا سے ملاقات کے دوران بھی امریکی صدر نے ایک بار پھر پاکستان کی امن پسندانہ پالیسیوں اور قیادت کی تعریف کی ۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے لوگ بہترین اور اس کے رہنما عظیم ہیں۔ دوران ملاقات صحافیوں سے گفتگو میں صدر ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی معاہدے کی تعریف کی۔ کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ بڑے معاہدے کر رہے ہیں۔
بین القوامی امور کے ماہرین کے مطابق حالیہ کشیدگی کے دوران پاکستان نے جس برد باری کا مظاہرہ کیا اس نے دیگر شعبوں کے ساتھ ساتھ سفارت کاری کے میدان میں بھی پاکستان کو کامیابی سے ہمکنار کیا ۔ عالمی برادری بلخصوص ٹرمپ کی جانب سے پاکستانی قیادت کی مسلسل تعریف اور اسکی صلاحیتوں کا کھل کر اعتراف پاکستان کے مثبت امیج کو اجاگر کرنے کے حوالے سے ایک بڑی اور مثبت پیش رفت ہے ۔