سپریم کورٹ کے 4 ججز نے فل کورٹ اجلاس میں شرکت سے انکار کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کو خط لکھ دیا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس اطہر من اللہ کی جانب سے چیف جسٹس پاکستان کو لکھے گئے مشترکہ خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ہمارے خط کو فل کورٹ میٹنگ منٹس کا حصہ بنایا جائے۔
مشترکہ خط میں کہا گیا ہے ہمیں فل کورٹ میٹنگ کا خط موصول ہوا، لیکن ہم شریک نہیں ہو سکتے، رولز منظوری کے لیےکبھی فل کورٹ کے سامنے نہیں رکھے گئے، فل کورٹ میٹنگ منٹس کو پبلک بھی کیا جائے، ہماری رائے میں رولز غیر قانونیت کا شکار ہو چکے ہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ فل کورٹ کے لیے ایک نکاتی ایجنڈا ہی رکھا گیا، ایجنڈے میں نئے رولز سے پیدا مشکلات کے خاتمے کا ذکر ہے، بنیادی اعتراض دور ہونے تک اس میٹنگ میں شرکت کا فائدہ نہیں ہے۔
مزید پڑھیں:چیف جسٹس کی پینشن میں 14 برسوں میں 18 لاکھ کا اضافہ ہوا
سپریم کورٹ کے ججز کی جانب سے لکھے گئے خط میں چیف جسٹس کی بنائی گئی کمیٹی کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سرکیولیشن سے رولز کی منظوری لی گئی، سرکیولیشن روزمرہ کے عمومی معاملات کی حد تک ایک سہولت ہوتی ہے۔ خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ رولز 9 اگست کو پہلے ہی نوٹیفائی ہو چکے، اس موقع پر فل کورٹ بلانا “پزلنگ” ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس عائشہ ملک اورجسٹس اطہر من اللہ نے خط میں کہا کہ آئین کے تحت ہونے والے اقدامات سرکولیشن کے ذریعے نہیں ہو سکتے، سپریم کورٹ رولز آئین کے تحت بنائے جاتے ہیں۔