اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ مستقل جنگ بندی اور امداد کی بلارکاوٹ فراہمی کی قرارداد مسترد ، قرارداد امریکا نے ویٹو کردی۔
سلامتی کونسل کے 15 اراکین میں سے 14 نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔ قرارداد پیش کرنے والے ممالک اور حق میں ووٹ دینے والوں میں پاکستان بھی شامل تھا۔
اس موقع پر اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے کہا کہ پاکستان کو اس بات پر گہرا افسوس ہے کہ یہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ان دس منتخب ارکان کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کو منظور کرنے میں ناکام رہی، جو ہماری عصرِ حاضر کی بدترین اور مسلسل جاری انسانی تباہی سے نمٹنے کی ایک کوشش تھی۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک افسوسناک دن ہے ، اس باوقار ادارے کی تاریخ میں ایک اور سیاہ باب، جس پر اقوام متحدہ کے منشور کے تحت بین الاقوامی امن و سلامتی کی بنیادی ذمہ داری عائد ہے، ہمیں اس بات پر شدید صدمہ ہے کہ یہ کونسل ایک بار پھر اجتماعی مصائب، مظالم، اور تباہی کے سامنے مفلوج اور خاموش کھڑی ہے۔
عاصم افتخار نے کہا آج ڈالا گیا ویٹو ایک نہایت خطرناک پیغام دے رہا ہے کہ دو ملین سے زائد فلسطینیوں کی زندگیاں جو محصور، بھوکے اور مسلسل بمباری کا شکار ہیں قابلِ قربانی سمجھی جا رہی ہیں۔ یہ نہ صرف اس کونسل کے ضمیر پر ایک اخلاقی دھبہ رہے گا، بلکہ ایک ایسا سیاسی لمحہ جس کی بازگشت نسلوں تک سنائی دے گی۔
عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ یہ قرارداد صرف اتنا مطالبہ کر رہی تھی جتنا ہر انسان کا بنیادی حق ہے: بھوکوں کے لیے غذا، زخمیوں کے لیے دوا، بے گھر افراد کے لیے پناہ، جینے کا حق، قتل و غارت کا خاتمہ، اور یرغمالیوں کی رہائی۔ اس نے جنگ بندی کی کوششوں کی بھی حمایت کی۔ کہ اتنے معمولی اور فوری انسانی مطالبات بھی منظور نہ ہو سکیں، یہ اس کونسل کی گہری ناکامی کی عکاسی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تاریخ اس بات کا فیصلہ کرے گی کہ اس کونسل کے ہر رکن نے اس اخلاقی امتحان کے لمحے میں کیا کردار ادا کیا۔ ہم، سلامتی کونسل کی اکثریتی رکنیت کے ساتھ، انسانیت، قانون اور انصاف کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم احتساب اور اسرائیل، بطور قابض طاقت، کی بلا روک ٹوک بربریت کے خاتمے کے لیے اپنی آواز بلند کرتے رہیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم بار بار یاد دلاتے رہیں گے کہ اس بحران کی جڑ، خطے کے تمام مسائل کی اصل، اسرائیل کا طویل غیر قانونی قبضہ ہے بشمول مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے۔