Karachi
Current weather
Humidity-
Wind direction-

سندھ میں پنک اسکوٹی کا حصول، کیا سب کے لئے ممکن ہے؟

Pink Scooty
اپ ڈیٹ رہیں – فوری اطلاعات کے لیے ٹی او کے کو واٹس ایپ پر فالو کریں۔

حکومت سندھ نے صوبے میں زیر تعلیم طالبات اور تمام ورکنگ خواتین کو ’’الیکٹرک پِنک اسکوٹی اسکیم‘‘ کے تحت مفت یا آسان قسطوں پر اسکوٹیاں دینے کا اعلان تقریباً ایک سال قبل کیا تھا اور مفت تربیت اور لائسنس فراہم کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔ حکومت سندھ کے ذرائع کے مطابق، پہلے مرحلے میں مالی سال 2025-2026ء میں تقریباً ایک ہزار خواتین کو مفت یا آسان اقساط پر اسکوٹیاں دی جانی ہیں۔ حکومتی ذرائع کے مطابق، اس اسکیم کا آغاز 25 ستمبر 2025ء کو ہو چکا ہے اور اب دوسرے مرحلے کا آغاز کردیا جائے گا۔ حکومت سندھ کا کہنا ہے کہ یہ اقدام خواتین کو بااختیار بنانے اور ان کے محفوظ سفر کو یقینی بنانے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ اس اسکیم کے تحت کام کرنے والی خواتین، طالبات اور سرکاری ملازم خواتین آسان اقساط یا مفت اسکیم کے تحت اسکوٹی حاصل کر سکیں گی۔

صوبے میں ضرورت مند خواتین!

مردم شماری 2023ء اور دیگر ذرائع سے حاصل اعداد و شمار کے مطابق، صوبہ سندھ میں مختلف سرکاری اور غیر سرکاری ملازم پیشہ خواتین اور 18 سے 30 سال تک کی زیر تعلیم طالبات کی تعداد کا اندازہ 60 لاکھ کے قریب ہے۔ ان میں سے تقریباً 10 لاکھ کو اس وقت بھی ذاتی یا ادارہ جاتی ٹرانسپورٹ کی سہولت حاصل ہے، جب کہ تقریباً 50 لاکھ کو ٹرانسپورٹ کی سہولت کی ضرورت ہے۔ اگر سب کو مفت اسکوٹی فراہم کی جائے تو کم از کم 10 کھرب روپے درکار ہوں گے، جو مالی سال 2025-2026ء کے بجٹ میں رکھے گئے ہیں اور نہ ہی فی الوقت انتظامی طور پر ممکن ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فی الحال محدود سطح پر اسکوٹی فراہمی شروع کر دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق، بڑے پیمانے پر مفت لائسنس اور ڈرائیونگ کی تربیت کے حوالے سے فیصلے پر عملدرآمد کے لیے فزیبلٹی رپورٹ پر کام جاری ہے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ مالی سال 2025-2026ء میں ایک ہزار پِنک اسکوٹیز کا ہدف مکمل کرنے کی کوشش کی جائے گی، جس کے لئے 30 کروڑ روپے بجٹ میں مختص ہیں۔

ابتدائی مرحلہ!

سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن کے مطابق، یہ اسکیم خاص طور پر ان خواتین کے لیے ہے جو روزانہ تعلیم، ملازمت یا دیگر ضروریات کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ پر انحصار کرتی ہیں۔ درخواست دہندگان خواتین اور طالبات کا ریکارڈ سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی (SMTA) کے ذریعے مرتب کیا جا رہا ہے۔ ترجیح ان خواتین کو دی جا رہی جو تعلیم، ملازمت اور دیگر سرگرمیوں میں پوری طرح حصہ لے  رہی ہیں۔ سندھ ورکرز ویلفیئر بورڈ نے ایک ہزار مفت الیکٹرک موٹرسائیکلوں کے منصوبے کا آغاز کیا تھا اور اب اسے مزید وسعت دی گئی ہے۔ اب تک تقریباً 200 اسکوٹیاں تقسیم کی جا چکی ہیں۔ اسکیم کے پہلے مرحلے میں کل 925 اسکوٹیاں تقسیم کی جائیں گی۔

اہلیت!

حکومت سندھ کی جاری ہدایات کے مطابق “پِنک اسکوٹی اسکیم” میں شمولیت کے لیے اہلیت مقرر کی گئی ہے۔ محکمہ ٹرانسپورٹ سندھ کے مطابق، وہ تمام خواتین اس اسکیم کی اہل ہوں گی جو صوبہ سندھ کی مستقل رہائشی ہوں، ان کی عمر 18 سال یا اس سے زائد ہو اور وہ قومی شناختی کارڈ کی حامل ہوں۔ درخواست دہندہ کے پاس موٹر سائیکل چلانے کا لائسنس ہو یا اگر نہیں ہے تو وہ حکومت کی جانب سے فراہم کردہ مفت تربیت حاصل کر سکتی ہیں۔ اسکیم میں شمولیت کے لیے معیار یہ ہے کہ درخواست دہندہ کام کرنے والی خاتون یا طالبہ ہو، مستقل بائیک لائسنس، سندھ ڈومیسائل اور قومی شناختی کارڈ رکھتی ہو۔ یہ اسکیم پورے سندھ میں نافذ ہے۔ اسکوٹیاں مرحلہ وار اُن خواتین کو فراہم کی جائیں گی جو اہلیت کے معیار پر پوری اُترتی ہوں۔

ٹریننگ اور لائسنس!

حکومت سندھ کے مطابق، جن خواتین کو موٹرسائیکل چلانی نہیں آتی، ان کے لیے کراچی مفت تربیتی مراکز ہیں۔ تربیت 3 سے 4 دن پر مشتمل ہوگی اور کامیاب امیدواروں کو ڈرائیونگ پہلے لرنر اور پھر مستقل لائسنس جاری کیا جائے گا۔ ڈرائیونگ لائسنس کی فیس خواتین خود ادا کریں گی، تاہم رجسٹریشن حکومتِ سندھ مفت میں کرے گی۔ جن خواتین کے پاس صرف لرنر لائسنس ہے، انہیں سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی (SMTA) کے تحت کے ایف سی کے تعاون سے تربیت دی جائے گی۔ محکمہ ٹرانسپورٹ کے مطابق کراچی میں تربیت کا عمل شروع ہوچکا ہے اور پہلے مرحلے کی تربیت بھی مکمل ہوچکی ہے تاہم اس رپورٹ کی تیاری کے دوران سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی (SMTA) نے سندھ میں قائم کئے جانے والے تربیتی مراکز کی حتمی فہرست فراہم نہیں کی۔ ذرائع کے مطابق خواتین کی تربیت کا انتظام ڈرائیونگ لائسنس مراکز میں کیا گیا ہے۔ محکمے کے مطابق پہلے مرحلے میں کراچی میں تربیت کا انتظام کیا گیا ہے، جبکہ دوسرے مرحلے میں حیدرآباد، سکھر اور لاڑکانہ میں تربیت دی جائے گی اور اس کے بعد سندھ کے دیگر شہروں میں بھی فراہم کی جائے گی۔ تربیت شہروں کے قابلِ رسائی اور موزوں مقامات پر دی جا ئے گی۔ خواہش مند خواتین اپنے لرنر لائسنس اور دیگر دستاویزات کے ساتھ ایس ایم ٹی اے (SMTA) میں ٹریننگ کے لیے درخواست جمع کرا سکتی ہیں۔ تربیت کا دورانیہ تین سے چار دن کاہوگا۔ تربیت مکمل طور پر مفت ہوگی۔

درخواست کا طریقہ کار!

حکومت سندھ کے مطابق درخواست دینے کا طریقہ انتہائی آسان ہے۔ اس کے لیے خواتین محکمہ ٹرانسپورٹ سندھ کی ویب سائٹ www.sindhtransport.gov.pk یا قریبی ریجنل ٹرانسپورٹ آفس (RTO) سے فارم حاصل کر سکتی ہیں۔ درخواست کے ساتھ مندرجہ ذیل دستاویزات لازمی درکار ہیں قومی شناختی کارڈ کی کاپی، ڈومیسائل یا پی آر سی، حالیہ تصویر، رہائش کا ثبوت، دفتر یا تعلیمی ادارے کا کارڈ یا ملازمت کا سرٹیفکیٹ، اور ڈرائیونگ لائسنس (اگر موجود ہو) یا ٹریننگ کے حصول کا فارم۔ درخواست فارم ایس ایم ٹی اے کی ویب سائٹ اور دفتر دونوں سے حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ آن لائن درخواست کے لیے پورٹل بھی دستیاب ہے۔

اسکوٹی کی تفصیلات!

حکومت سندھ کے مطابق خواتین کو 110 سی سی کی خودکار (آٹومیٹک) اسکوٹی فراہم کی جا رہی ہے، جو خصوصی طور پر خواتین کے لیے ڈیزائن کی گئی ہے۔ ابتدائی مرحلے میں ایک ہزار اسکوٹیاں دی جائیں گی، جن میں سے  400 کراچی، 200 حیدرآباد اور 400 دیگر اضلاع میں تقسیم کی جائیں گی۔ تقسیم کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا تھا کہ اسکیم کے تحت 50 فیصد قیمت حکومت برداشت کرے گی، جب کہ بقیہ رقم آسان اقساط میں وصول کی جائے گی، جبکہ کم آمدنی والی خواتین کو مکمل مفت اسکوٹی دی جائے گی۔ تاہم، بعد ازاں سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے اعلان کیا کہ صوبہ بھر میں زیر تعلیم اور ملازم پیشہ تمام ضرورت مند خواتین کو یہ سہولت مفت فراہم کی جائے گی۔ لیکن سرکاری دستاویزات میں ابھی تک اس کی وضاحت موجود نہیں ہے۔

رابطہ برائے معلومات!

حکومت سندھ کے مطابق مزید معلومات کے لیے محکمہ ٹرانسپورٹ سندھ کی ویب سائٹ: www.sindhtransport.gov.pk، ہیلپ لائن نمبر: 0800-07788، نیز کراچی، حیدرآباد، سکھر، میرپورخاص، خیرپور، لاڑکانہ، نوابشاہ میں قائم مراکز، نیز 03293041618 اور 03091365354 پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

شیئر کریں

گوگل نیوز پر ٹائمز آف کراچی کو فالو کریں اور اپنی پسندیدہ مواد کو زیادہ تیزی سے دیکھیں۔
Leave a Reply
ریلیٹڈ پوسٹس
Close Button
Advertisement