کراچی میں بھتہ خوری کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو گیا۔ بھتہ خوری کے واقعات میں اضافے سے تاجر برادری اور شہری شدید عدم تحفظ کا شکار ہونے لگے ہیں۔
حساس اداروں کی جانب سے مرتب کئے گئے ریکارڈ کے مطابق رواں سال بھتہ خوری کے 96 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔ کراچی کا ضلع وسطی بھتے کی 37 وارداتوں کے ساتھ سرفہرست رہا۔ ضلع غربی میں 20، شرقی میں 15، ملیر میں 5 اور کورنگی میں بھتہ خوری کی تین وارداتیں رپورٹ ہوئیں،ضلع سٹی میں 12 جبکہ اور جنوبی اور کیماڑی میں میں بھتہ خوری کی دو ، دو وارداتیں رپورٹ کا حصہ بنیں۔
حکام کے مطابق رواں برسحساس اداروں اورقانون نافذ کرنےوالےاداروں کی کاروائی کےدوران33بھتہ خوروں کو گرفتارکیاگیا، جبکہ 4 بھتہ خور اسپیشل انوسٹی گیشن پولیس کےساتھ مقابلے میں مارے گئے۔
پولیس حکام کے مطابق بھتہ خوری کے واقعات میں لیاری گینگ وار کے مختلف گروپس ملوث ہیں۔ جس میں وصی اللہ لاکھو،احمدعلی مگسی ،ایاز زہری ،سکندرعرف سکو اور بہادر پی ایم ٹی گروپ شامل ہیں۔
مزید پڑھیں:کراچی میں تاجروں کو گولیوں کے ساتھ بھتے کی پرچیاں موصول ہونے لگی
حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھتہ خوری میں سابقہ عزیر گروپ،اور سابقہ ارشد پپو گروہ بھی ملوث ہے۔بھتہ خوروں کی جانب سےرقم بیرون ملک بھیجی جاتی ہے۔لیاری گینگ وار بھتہ خور گروپ کےسرغنہ وصی اللہ لاکھو کی گرفتاری اور ریڈ وارنٹ کےلیےایس ایس پی سٹی خط بھی لکھ چکےہیں۔
دوسری جانب بھتہ خوری کی بڑھتے ہوئے واقعات پرتاجر برادری کی جانب سے بھی گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔تاجر برادری کا کہنا ہے کہ بھتہ خوروں کی جانب سےابتدائی طورپر پہلےدھمکیاں دی جاتی ہے۔عام طور پر کاروباری یا دکانداروں افراد کو فون یا میسج کرکے رقم طلب کی جاتی ہے
پولیس حکام کے مطابق بھتہ خوری کے لئے غیر ملکی نمبروں کا استعمال کیا جاتا ہے۔ بھتہ ادا نہ کرنے پر سنگین نتائج کی دھمکی دی جاتی ہے، بھتہ خوروں کی جانب سےمخصوص علاقوں کےلیےمقامی گینگ وارکےشوٹرزمقرر کیےجاتےہیں۔
بھتہ خوروں کے میسیج یا کال کا جواب نہ دینے کی صورت میں کارندوں کے ذریعے فائرنگ کروائی جاتی ہے۔مقامی شوٹر فائرنگ کرنے کے ساتھ پرچی پھینک کر فرار ہوتے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ رواں ماہ کے دوران زیر تعمیر عمارتوں پر فائرنگ کے واقعات بھی سامنے آئے، وہاں موجود افراد کو زخمی کیا گیا ہے۔