Karachi
Current weather
Humidity-
Wind direction-

گلگت بلتستان اسمبلی کے انتخابات 6 ماہ تک ملتوی ہونے کا امکان

Gilgit Baltistan Assembly

گلگت بلتستان اسمبلی کے بروقت عام  انتخابات رواں برس سوالیہ نشان بن گئے ہیں۔ موجودہ صوبائی حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے، جبکہ اس مدت میں توسیع کی شدید مخالفت کے باعث نگران حکومت کی مدت 60 یا 90 دن سے بڑھنے کا امکان ہے۔ اس صورتحال میں گلگت بلتستان اسمبلی کے عام انتخابات اپریل یا مئی 2026ء میں متوقع ہیں۔

گلگت بلتستان اسمبلی کی 24 جنرل نشستوں پر عام انتخابات 15 نومبر 2020ء کو منعقد ہوئے تھے۔ بعد ازاں، تین ٹیکنوکریٹ اور چھ مخصوص خواتین نشستوں پر انتخابات کے بعد اسمبلی کے ارکان نے 25 نومبر 2020ء کو حلف اٹھایا۔ موجودہ اسمبلی اپنی آئینی مدت 24 نومبر 2025ء کو مکمل کر رہی ہے۔

ابتدائی تجویز!

ابتدائی دو برسوں تک یہ تجویز زیر غور رہی کہ گلگت بلتستان اسمبلی کے انتخابات پاکستان کے عام انتخابات کے ساتھ منعقد کیے جائیں تاکہ وفاقی حکومت کی ممکنہ مداخلت کے تاثر کو زائل کیا جا سکے، تاہم بعد میں اس تجویز پر عمل درآمد نہیں ہو سکا۔ بعد ازاں یہ رائے سامنے آئی کہ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان اسمبلی اگست یا ستمبر میں تحلیل کریں تاکہ نومبر 2025ء کے وسط تک پولنگ ممکن ہو سکے۔ تاہم، وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے حالیہ دنوں “میڈیا لنک” سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ”پہلے ہم نے یہ طے کیا تھا کہ اسمبلی کو قبل از وقت تحلیل کر دیں تاکہ نومبر کے وسط تک پولنگ ممکن ہو، مگر اب فیصلہ کیا ہے کہ اسمبلی اپنی آئینی مدت پوری کرے گی۔ ہم اسمبلی کی مدت میں توسیع نہیں کر رہے، حالانکہ اس کی قانونی گنجائش موجود ہے۔ غالب امکان یہی ہے کہ نگران حکومت کی مدت میں اضافہ کیا جائے گا۔”

ٹائمز آف کراچی گلگت بلتستان کے  سرکاری اعدادوشمار 2025ء اور اسمبلی میں نشستوں کی ضلعی تعداد
اوسط  ووٹ
پر نشست
اوسط آبادی
پر نشست
مردم شماری 2023 ء   مطابق کوٹہ اور نشستیں اسمبلی
نشستیں
آبادی کے
مقابلے ووٹ
ووٹ
2025ء
آبادی
2023ء
نام
ضلع
نمبر
شمار
33191.3 84332.3 5 4.74 4 39.36 132765 337329 دیامر 1
42847 108184 4 4.55 3 39.61 128541 324552 گلگت 2
26133.5 69720.8 4 3.92 4 37.48 104534 278883 سکردو 3
40378.3 66587 3 2.81 3 60.64 121135 199761 غذر 4
25039.3 52606 2 2.22 3 47.6 75118 157818 گانچھے 5
29791 55773 2 1.57 2 54.42 59582 111546 استور 6
18646 43705 1 1.23 2 42.66 37292 87410 نگر 7
40111 84608 1 1.19 1 47.41 40111 84608 شگر 8
40741 65497 1 0.92 1 62.2 40741 65497 ہنزہ 9
34500 61302 1 0.86 1 56.28 34500 61302 کھرمنگ 10
32263.3 71196.1 24 24 24 45.17 774319 1708706 کل ۔
نوٹ: چارٹ میں شامل اعداد وشمار  الیکشن کمیشن آف گلگت بلتستان(ووٹ  اور نشستیں ) اور ساتویں و ڈیجیٹل مردم شماری 2023ء (آبادی )کے مطابق ہیں  اور  چارٹ انتہائی احتیاط سے تیار کیاگیا، غلطی  سہواً  ہوگی ۔ آبادی کے مقابلے میں ووٹرز (فیصد)اور فی نشست آبادی اور ووٹرز  مذکورہ بالا اعدادوشمار کے مطابق ہیں۔

مزید پڑھیں: گلگت بلتستان اسمبلی کے منتخب نمائندوں کی تنخواہ اور مراعات کا جائزہ !

الیکشن کمیشن!

دوسری جانب، الیکشن کمیشن گلگت بلتستان کے ذرائع کے مطابق اگر اسمبلی قبل از وقت تحلیل ہوتی ہے تو آئینی طور پر 90 دن میں انتخابات کرانا لازم ہوگا، جبکہ مدت پوری ہونے کی صورت میں 60 دن میں انتخابات کرانے کے پابند ہیں۔ نومبر کے وسط میں انتخابات کرانے کے لیے ضروری ہے کہ اسمبلی ستمبر کے آخر یا اکتوبر کے ابتدائی دنوں میں تحلیل کی جائے، بصورت دیگر شدید موسمی حالات اور برفباری کے باعث اپریل کے آخر سے قبل انتخابات کرانا تقریباً ناممکن ہوگا۔

نئی حلقہ بندی!

ماہرین کا کہنا ہے کہ آئین پاکستان، انتخابی اصلاحاتی ایکٹ 2017ء اور گلگت بلتستان آرڈر کے تحت ساتویں اور پہلی ڈیجیٹل مردم شماری 2023ء کے بعد نئی حلقہ بندی ہر صورت ضروری ہے، چاہے نشستوں میں اضافہ ہو یا نہ ہو۔ تاہم، الیکشن کمیشن گلگت بلتستان نے تاحال نئی حلقہ بندی کا کوئی شیڈول جاری نہیں کیا اور حکومت کی جانب سے بھی اس بارے میں کوئی واضح مؤقف سامنے نہیں آیا۔ نئی حلقہ بندی کے لیے کم از کم دو سے تین ماہ درکار ہوتے ہیں۔

نشستوں میں اضافے کی تجویز

مردم شماری 2023ء کے نتائج کے مطابق موجودہ 24 جنرل نشستوں کی بنیاد پر بعض اضلاع میں نشستوں کا توازن تبدیل ہو چکا ہے۔ مثلاً، ضلع دیامر کی نشستیں 4 سے بڑھ کر 5 اور ضلع گلگت کی نشستیں 3 سے بڑھ کر 4 ہو جائیں گی، جبکہ ضلع گانچھے کی نشستیں 3 سے کم ہو کر 2 اور ضلع نگر کی نشستیں 2 سے کم ہو کر 1 رہ جائیں گی۔

جنرل نشستوں میں اضافے کی تجویز

اس عدم توازن کو ختم کرنے کے لیے یہ تجویز دی جا رہی ہے کہ جنرل نشستوں کی تعداد 24 سے بڑھا کر 30 سے 33 کر دی جائے تاکہ آئینی و قانونی تقاضے بھی پورے ہوں اور عوام بھی اپنے جمہوری حق سے محروم نہ رہیں۔ اس تجویز پر عملدرآمد کے لیے الیکشن کمیشن کے پاس فی الوقت کافی وقت موجود ہے، تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ موجودہ حکومت اکتوبر 2025ء تک مطلوبہ قانون سازی مکمل کر لے۔

رپورٹ میں شامل چارٹ الیکشن کمیشن گلگت بلتستان کی ویب سائٹ کے اعداد وشمار اور مردم شماری 2023ء کے ذرائع سے حاصل مصدقہ نتائج کے مطابق تیار کیا گیاہے۔

Share this news

Follow Times of Karachi on Google News and explore your favorite content more quickly!
Leave a Reply
Related Posts
Close Button