امریکی قونصل جنرل چارلس گُڈمَن نے کراچی کے سندھ انسٹیٹیوٹ آف ایڈوانسڈ گیسٹرو اینٹیرولوجی میں اینڈو اسکوپک اسلیو گیسٹروپلاسٹی کے جدید طریقۂ علاج کا آغاز کیا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں سندھ انسٹی ٹیوٹ آف ایڈوانسڈ گیسٹرواینٹیرولوجی میں موٹاپے کے مریضوں کے علاج کے لیے امریکی طرز کے جدید طریقہ علاج کا آغاز کردیا گیا، اس جدید طریقہ علاج کا افتتاح امریکی قونصل جنرل چارلس گڈمین نے کیا۔
یہ طریقہ علاج صف اول کی امریکی کمپنی بوسٹن سائنٹیفک نے تیار کیا ہے، جو نسبتاً آرام دہ اور محفوظ سمجھا جاتا ہے۔ ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ ملک میں 10 کروڑ سے زائد بالغ افراد موٹاپے یا زائد وزن کا شکار ہیں، جو پہلے ہی کمزور صحت کے نظام پر بوجھ بن رہا ہے، یہ طریقہ کار نہ صرف موٹاپے کے مریضوں کے لیے نئی امید ہے بلکہ پاکستان کے شعبہ صحت میں ایک اہم سنگ میل بھی ثابت ہوگا۔
یہ طریقہ علاج اینڈوسکوپک اسلیو گیسٹروپلاسٹی(ESG) کے نام سے جانا جاتا ہے، جو بغیر آپریشن کے معدے کے حجم کو کم کرتا ہے، اور مریضوں کو ذیابیطس اور امراض قلب سمیت موٹاپے سے جڑی بیماریوں پر قابو پانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکی قونصل جنرل نے کہا کہ “اینڈوسکوپک اسلیو گیسٹروپلاسٹی” جدید ٹیکنالوجی کی ایک مثال ہے جو دنیا بھر میں علاج معالجے کو بہتر بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی تعاون پاکستان کے ساتھ مضبوط شراکت داری کی عکاسی کرتا ہے اور اس کے ذریعے عوام کو زندگی بدلنے والے علاج تک رسائی ممکن بن رہی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق پاکستان دنیا کے بدترین موٹاپے کے بحران کا شکار ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر چار میں سے تین بالغ افراد زائد وزن یا موٹاپے کا شکار ہیں، جب کہ ملک میں صرف پانچ میں سے ایک شخص کا وزن نارمل ہے جبکہ موٹاپا ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، فالج، کینسر اور گردوں کے امراض کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
تقریب میں ماہرین نے شرکاء کو جدید امریکی طبی تحقیق اور اس طریقہ علاج کے فوائد سے آگاہ کیا، جس سے نہ صرف موٹاپے بلکہ اس سے جڑی پیچیدہ بیماریوں سے بھی نجات ملنے کی امید ظاہر کی گئی۔