Karachi
Current weather
Humidity-
Wind direction-

محکمہ خوراک گندم خریداری میں ناکام، کروڑوں روپے کا نقصان، آڈٹ رپورٹ

wheat

سندھ کا محکمہ خوراک مالی سال 2023-24 کے لیے مقرر کردہ 14 لاکھ میٹرک ٹن گندم کی خریداری کا ہدف پورا کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہا۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جاری کردہ آڈٹ رپورٹ 2024ء-2025ء میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گندم کی خریداری میں کوتاہی اور بدانتظامی کے باعث نہ صرف صوبے کو گندم کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑا بلکہ قومی خزانے کو بھی اربوں روپے کا نقصان ہوا۔

رپورٹ کے مطابق گندم کی خریداری کے لیے محکمہ خوراک سندھ کو مجموعی طور پر 32 ارب 2 کروڑ 40 لاکھ روپے جاری کیے گئے تھے، جنہیں صوبے بھر میں 500 خریداری مراکز کے ذریعے استعمال کیا جانا تھا۔ سکھر کے ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر کو 85 ہزار میٹرک ٹن گندم کے حصول کا ہدف دیا گیا، جس کے لیے 4 ارب 21 کروڑ 19 لاکھ روپے مختص کیے گئے۔ تاہم سکھر، حیدرآباد، عمرکوٹ اور جامشورو کے فوڈ کنٹرولرز مطلوبہ اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہے۔

مزید پڑھیں؛سندھ حکومت کی کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کےلئے گاڑیوں کی خریداری

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سال 2023ء میں گندم کا ہدف پورا نہ ہونے اور گندم کی خریداری میں ناکامی کے باعث صوبے کو 2024ء میں گندم کے شدید بحران کا سامنا کرنا پڑا، جس کے باعث حکومت کو اوپن مارکیٹ سے مہنگے داموں گندم خریدنا پڑی۔ یہ صورتحال محکمہ خوراک کی سنگین غفلت اور ناقص حکمت عملی کی عکاسی کرتی ہے۔

آڈیٹرجنرل کی ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی سفارش

آڈٹ رپورٹ کے مطابق شہید بے نظیر آباد میں 12,791 میٹرک ٹن سرکاری گندم کو نجی گودام میں منتقل کیا گیا، جس کی مالیت 1 ارب 27 کروڑ 91 لاکھ روپے بنتی ہے۔ اس غیر قانونی اقدام پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے آڈیٹر جنرل نے ذمہ دار افسران کے خلاف فوری کارروائی کی سفارش کی ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ جنوری 2024ء میں اس مسئلے کی نشاندہی کی گئی تھی، تاہم متعلقہ فوڈ کنٹرولرز کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔ آڈیٹر جنرل نے زور دیا ہے کہ محکمہ خوراک کے ذمہ دار افسران کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے تاکہ آئندہ ایسی غفلت کا اعادہ نہ ہو۔

Share this news

Follow Times of Karachi on Google News and explore your favorite content more quickly!
Leave a Reply
Related Posts
Close Button