سندھ ہائیکورٹ نے کم عمری کی شادی کے مقدمے میں غفلت برتنے اور غلط بیانی کرنے پر مقدمے کے تفتیشی افسر (آئی او) کو گرفتار کروا دیا، میڈیا رپورٹ کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران فاضل جج نے نکاح خواں اور گواہ کی عدم پیشی سے متعلق استفسار کیا تو تفتیشی افسر نے بتایا کہ ان سے رابطہ تاحال نہیں ہوسکا، جب کہ کمسن بچی کی میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں پیش نہیں کی گئی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے غلط بیانی کرنے پر تفتیشی افسر کو حراست میں لینے کا حکم دیا، جس کے بعد پولیس حکام نے آئی او کو گرفتار کرلیا۔ کمسن بچی کے والدین نے اپنی بیٹی کے اغوا اور جبری شادی کیخلاف پنوعاقل میں مقدمہ درج کروایا تھا، جب کہ لڑکی نے مقدمہ ختم کرنے اور تحفظ کے لیے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔ والدین نے عدالت کو بتایا کہ ان کی بیٹی کی عمر 15 سال ہے، فرسٹ ایئر میں پڑھتی ہے، بیٹی کو اغوا کرکے شادی کی گئی ہے۔