کراچی میں ترقیاتی کاموں کے پیش نظر یونیورسٹی روڈ کے ایک حصے کو بند کیا گیا ہے، جس پر ٹریفک پولیس کی جانب سے شہریوں کے لیے متبادل راستوں کا پلان جاری کردیا گیا ہے۔
ٹریفک پولیس نے یونیورسٹی روڈ کے اس حصے میں سفر کرنے والوں کیلئے متبادل راستوں کا اعلان کرتے ہوئے بتایا ہے کہ جو ٹریفک سرسید یونیورسٹی کی سمت سے سوک سینٹر کی جانب روانہ ہوتی ہے، اسے بشیر احمد غازی آباد روڈ کے راستے اردو یونیورسٹی کے عقب سے گزارا جائے گا، جو آگے چل کر نیشنل بینک کے قریب دوبارہ مین یونیورسٹی روڈ پر شامل ہو جائے گی، جہاں سے سوک سینٹر کی سمت ٹریفک معمول کے مطابق جاری رہے گی۔
جاری پلان کے مطابق سمامہ سے حسن اسکوائر کی طرف روڈ ٹریفک کیلئے مکمل طور پر کھلا ہوا ہے۔ ترقیاتی کاموں کے دوران ٹریفک پولیس کے اہلکار شہریوں کی رہنمائی کیلئے موقع پر موجود رہیں گے۔
واضح رہے کہ ترقیاتی کاموں کے باعث یونیورسٹی روڈ کے ایک حصے کو 10 نومبر کو بند کردیا گیا ہے، جو 30 دسمبر تک بند رہے گا۔ سڑک کی بندش کراچی کو پانی فراہم کرنے کے منصوبے کے فور کی لائنیں بچھانے کیلئے کی گئی ہے۔ 83 انچ قطر کی پانی کی نئی لائن ڈالی جائے گی۔
مزید پڑھیں:کراچی کے منصوبوں پر 400 ارب روپے خرچ ہورہے ہیں: جام خان شورو
ٹریفک پولیس کے مطابق مین یونیورسٹی روڈ سے منسلک سروس روڈ نزد عزیز بھٹی پارک سے لے کر وفاقی اردو یونیورسٹی تک سڑک ٹریفک کے لیے بند ہے۔ ڈان نیوز کے مطابق پروجیکٹ دستاویزات کے مطابق پانی کی لائن بچھانے کے منصوبے کا پہلا مرحلہ نیپا چورنگی سے فیڈرل اردو یونیورسٹی تک ہوگا، جبکہ دوسرا مرحلہ حسن اسکوائر سے نیپا چورنگی تک ہو گا۔ حکام نے منصوبے کی تکمیل کیلئے 30 دسمبر کی ڈیڈ لائن مقرر کی ہے۔
یاد رہے کہ وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے ڈی آئی جی ٹریفک کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ یونیورسٹی روڈ بند ہونے پر شہریوں کے لیے متبادل روٹس پر مشتمل جامع ٹریفک پلان ترتیب دیا جائے، متبادل راستوں پر اضافی نفری کی تعیناتی کو یقینی بنایا جائے، ٹریفک کی روانی یقینی بنانے کے لیے اہم چوراہوں پر ٹریفک عملہ تعینات کیا جائے۔
انوہں نے کہا تھا کہ یونیورسٹی روڈ کی بندش کے دوران ناظم آباد، لیاقت آباد، گلشن اقبال و دیگر ملحقہ علاقوں سے متبادل راستے فراہم کیئے جائیں، شہریوں سے گزارش ہے کہ ٹریفک پولیس کی ہدایات پر عمل کریں، شہری اپنی منزل پر روانگی سے قبل ٹریفک اپڈیٹس کو لازمی چیک کریں، میڈیا و دیگر ذرائع پر عوامی آگاہی مہم کا آغاز کیا جائے۔