ایران کی وزارت خارجہ نے اتوار کو امریکہ سے عمان میں ہونے والے مذاکرات کو ’بے معنی‘ قرار دے کر منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ کایا کالس کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایسے حالات میں جب صیہونی حکومت کی بربریت جاری ہے، ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا جاری رہنا بلا جواز ہے۔
مزید پڑھیں:ایران کا تیسرا اسرائیلی ایف 35 طیارہ مار گرانے اور پائلٹ کی گرفتاری کا دعویٰ
انہوں نے ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کے بارے میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کی حالیہ قرارداد پر بھی تنقید کی جو کہ تین یورپی ممالک اور امریکہ کی شمولیت سے پیش کی گئی تھی اور اسے ایران کی جوہری تنصیبات کے خلاف ’صیہونی حکومت‘ کے معاندانہ اقدامات کا بہانہ اور بنیاد قرار دیا۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل باغی نے بھی ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ مذاکرات کا اگلا دور منسوخ کر دیا گیا ہے۔ ترجمان کے مطابق ’موجودہ صورتحال میں ہماری بنیادی توجہ دشمن کی جارحیت کا مقابلہ کرنا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ اصولی طور پر ایک ایسی جماعت کے ساتھ بات چیت میں حصہ لینا بے معنی ہو گا جو حملہ آور کی سب سے بڑی حمایتی اور ساتھی ہو۔