پنجاب کے علاقے گجرات سے تفریح کے لئے گلگت بلتستان جانے والے چار دوست 16 مئی سے پراسرار طور پر لاپتہ ہیں۔ لاپتہ نوجوانوں میں سلیمان نصراللہ، واصف شہزاد، عمر احسان اورعثمان ڈار شامل ہیں، جو سفید رنگ کی گاڑی پرشمالی علاقہ جات کی سیر کے لیے روانہ ہوئے تھے۔
اہل خانہ کے مطابق نوجوانوں نے 15 مئی کی شب گلگت کے علاقے دنیور میں واقع محسن لاج میں قیام کیا، جہاں سے وہ اگلی صبح سکردو کے لیے روانہ ہوئے۔ تاہم اس کے بعد سے ان کا کوئی رابطہ ممکن نہ ہو سکا۔ نہ ہی ان کے موبائل فون آن ہیں اور نہ سوشل میڈیا پر کوئی سرگرمی دیکھی گئی ہے۔
پولیس کا موقف
ایس ایس پی گلگت ظہور احمد کے مطابق نوجوانوں کی تلاش کے لیے بڑے پیمانے پر کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ گلگت سے سکردو جانے والے تمام راستوں، چیک پوسٹس، اسپیشل برانچ اور مقامی تھانوں کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔ تاہم اب تک نہ گاڑی کا سراغ ملا ہے اور نہ کسی مقام پر ان کی موجودگی کی تصدیق ہو سکی ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دمبود چیک پوسٹ سمیت کئی مقامات پر سخت چیکنگ کے باوجود مطلوبہ گاڑی کہیں نہیں دیکھی گئی، جس سے شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ نوجوانوں کو راستے میں کسی ممکنہ حادثے یا مشکل صورتحال کا سامنا ہو سکتا ہے۔
مزید پڑھیں؛ ناران کے بعد ایک اور سیاحتی مقام عوام کیلیے کھول دیا گیا
ادھر اہلِ خانہ اور دوست شدید پریشانی کے عالم میں ہیں اور انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ اگر کسی کو نوجوانوں یا ان کی گاڑی کے بارے میں کوئی معلومات حاصل ہوں تو فوری طور پر قریبی پولیس اسٹیشن یا ٹورزم پولیس کے نمبرز پر اطلاع دیں۔
نوجوانوں میں سے ایک کے والد نے وزیراعلیٰ گلگت بلتستان، چیف سیکریٹری اور دیگر اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کے بچوں کی بازیابی کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کریں۔
پولیس اور مقامی انتظامیہ نے دنیور سے دمبود چیک پوسٹ کے درمیان رہنے والے افراد سے بھی خصوصی تعاون کی اپیل کی ہے کہ وہ علاقے میں کسی مشکوک گاڑی یا نشان پر نظر رکھیں اور فوری اطلاع فراہم کریں۔