کراچی میں گاڑیوں کی مجموعی تعداد 45 لاکھ سے تجاوز کر گئی، جبکہ نئی نمبر پلیٹ کے لئے ابھی تک 40 فیصد (18 لاکھ)مالکان نے درخواستیں جمع کیں اور 60 فیصد (27 لاکھ) مالکان نے درخواست نہیں دی ہے، 31 اکتوبر کے بعد نئی نمبر پلیٹ کی درخواست جمع کرانے کی مدت میں توسیع نہ ہوئی تو سخت ایکشن ہوگا اور چیکنگ کے نظام کو سخت کردیا جائے گا۔
محکمۂ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے ترجمان نے “ٹائمز آف کراچی” کو بتایا ہے کہ کراچی میں 30 ستمبر 2025ء مجموعی طور پر تقریباً 45 لاکھ گاڑیاں ہیں، جن میں 25 لاکھ موٹر سائیکلیں، 15 لاکھ کاریں اور دیگر اقسام کی 5 لاکھ گاڑیاں زیرِ استعمال ہیں۔ تمام گاڑیاں رجسٹرڈ ہیں، جبکہ نئی نمبر پلیٹس کے حصول کے لیے 18 لاکھ سے زائد شہریوں نے درخواستیں جمع کرائی ہیں، جن میں سے 16 لاکھ سے زائد درخواست گزاروں کو نمبر پلیٹس جاری کی جا چکی ہیں۔ اور ڈیڑھ لاکھ سے زائد تیار شدہ نمبر پلیٹس کا اسٹاک اس وقت موٹر وہیکل رجسٹریشن سینٹر میں موجود ہے، جن کی تقسیم کا عمل مرحلہ وار جاری ہے۔
مزید پڑھیں:سندھ میں گاڑیوں کی اجرک پرنٹ والی نمبر پلیٹ کی تبدیلی میں ایک ماہ کی توسیع کا فیصلہ
محکمہ ایکسائز کےذرائع کے مطابق کراچی میں تیزی سے بڑھتی ہوئی گاڑیوں کی تعداد کے باعث ٹریفک اور پارکنگ کے مسائل میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ رجسٹریشن اور نمبر پلیٹس کی فراہمی کے عمل کو مزید تیز اور شفاف بنانے اور گاڑیوں کے سامان کو معیاری بنانے کے لیے سخت اقدامات کرنے اور چیک رکھنے کی ضرورت ہے۔ محکمہ اکیسائز کے مطابق نئی نمبر پلیٹ کے لیے درخواست نہ دینے اور گاڑیوں کو اپنے نام منتقل نہ کرنے والوں کے خلاف بھی ایکشن ہوگا، تاہم جنہوں درخواست جمع کی ہے اور نمبر پلیٹ نہیں ملی ہے انکو صرف اپنی درخواست کا حوالہ دکھانا ہوگا۔
دریں اثناء محکمہ ایکسائز، ٹیکسیشن و نارکوٹکس کنٹرول سندھ کے مطابق روڈ چیکنگ مہم کا دوبارہ سے آغاز کیا جارہا ہے، یہ فیصلہ صوبائی وزیر ایکسائز، ٹیکسیشن و نارکوٹکس کنٹرول سندھ مکیش کمار چاولہ کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں کیا گیا اور محکمہ ایکسائز، ٹیکسیشن و نارکوٹکس کنٹرول سندھ نے 25 اکتوبر کو نوٹیفیکیشن جاری کردیا ہے۔ مہم کے دوران ٹیکس ڈیفالٹرز، فینسی نمبر پلیٹس، نجی گاڑیوں پر سرکاری نمبر پلیٹس والی اور غیر رجسٹرڈ گاڑیاں قانون کے مطابق ضبط کرلی جائیں گی اور محکمے نے بیان میں کہا ہے کہ گاڑی مالکان قانون کی پاسداری کرتے ہوئے عملے سے تعاون کو یقینی بنائیں۔