Karachi
Current weather
Humidity-
Wind direction-

سٹی کورٹ کراچی میں ضمانت کا عمل آسان، نامزد بینک اکاؤنٹس میں نقد رقم جمع کرانے کی اجازت

City Court Karachi allow cash deposits in designated bank accounts
اپ ڈیٹ رہیں – فوری اطلاعات کے لیے ٹی او کے کو واٹس ایپ پر فالو کریں۔

سندھ ہائی کورٹ نے سٹی کورٹ کراچی میں ضمانت کے مچلکوں کے حوالے سے عمل کو آسان بنا دیا ہے، جس کے تحت درخواست گزار یا ان کے اہل خانہ ماتحت عدلیہ سے ضمانت ملنے کے بعد نامزد بینک اکاؤنٹس میں نقد رقم جمع کرا سکتے ہیں۔

ڈان نیوز کے مطابق حکام نے بتایا کہ اس عمل کو ’ڈپازٹ سلِپ میکانزم‘ کہا جاتا ہے اور وکلا برادری نے اس اقدام کو سراہا ہے، جن کا کہنا ہے کہ اس سے ضمانت کا عمل مزید شفاف اور تیز ہو جائے گا۔ یہ طریقہ کار سٹی کورٹ میں نافذ کیا گیا ہے، جہاں شہر کی 4 ضلعی عدالتوں (جنوبی، مشرقی، مغربی اور وسطی) کے ساتھ ساتھ ملیر کی ضلعی عدالت بھی موجود ہے۔

سندھ ہائی کورٹ کے رجسٹرار سہیل محمد لغاری نے نجی ٹی دی چینل سے گفتگو میں بتایا کہ ابتدائی طور پر یہ سہولت صوبائی دارالحکومت کی ضلعی عدلیہ میں نافذ کی گئی ہے، اور دیگر اضلاع کے مقدمات سے منسلک افراد کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ سہولت وہاں بھی فراہم کی جا سکتی ہے۔

ضمانتی بانڈز کی جگہ نقد ڈپازٹ سلِپ میکانزم کا نفاذ کیا ہے؟

عدالتی حکام کے مطابق ڈپازٹ سلِپ طریقہ کار سندھ ہائی کورٹ میں نافذ کیا گیا تھا اور پھر سٹی کورٹ میں متعارف کرایا گیا ہے، تاکہ ضمانتی بانڈز/نیشنل سیونگز سرٹیفکیٹس کی جگہ لے سکے اور عمل کو تیز بنایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ گاڑیوں اور جائیداد کے کاغذات عدالت میں ضمانت کے طور پر جمع کرانے کا عمل اب بھی موجود ہے، لیکن ان دستاویزات کی تصدیق اور قیمت کا تعین وقت طلب مرحلہ ہوتا ہے۔

جنوری میں اُس وقت کے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس محمد شفیع صدیقی نے اجازت دی تھی کہ سٹی کورٹ میں ایک نجی بینک کی برانچ میں ضمانتی بانڈز کی جگہ ڈپازٹ سلِپ میکانزم نافذ کیا جائے، جیسا کہ یہ نظام ہائی کورٹ میں پہلے سے رائج تھا تاکہ وکلا اور مقدمات سے منسلک افراد کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

طریقہ کار کیا ہے؟

طریقہ کار کے مطابق جو شخص ضمانت کے طور پر رقم جمع کرانا چاہے، وہ متعلقہ عدالت سے ایک واؤچر وصول کرے گا، جس پر کلرک آف کورٹ (سی او سی) کے دستخط اور عدالت کی مہر ہوگی، یہ واؤچر بینک میں جمع کرایا جائے گا اور بینک کی رسید، رقم جمع کرانے کے بعد بینک سے تصدیق کے بعد عدالت کے نزدیک ضمانت کے طور پر قبول کی جائے گی۔

عدالتی حکام نے بتایا کہ یہ بھی یقینی بنایا جا رہا ہے کہ جمع شدہ رقم مقررہ طریقہ کار کے تحت ہو اور تمام ضروری دستاویزات مکمل ہوں، بینک واؤچرز پر متعلقہ عدالتوں کے نام، جرائم کی تفصیل، کیس نمبر، تھانے، ایف آئی آر نمبر اور دیگر ضروری معلومات درج کی جاتی ہیں۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق کراچی بار ایسوسی ایشن (کے بی اے) کے جنرل سیکریٹری رحمٰن کورائی نے کہا کہ کے بی اے نے سندھ ہائی کورٹ سے درخواست کی تھی کہ سٹی کورٹ میں ڈپازٹ سلِپ کا طریقہ کار متعارف کرایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ جعلی ضمانتوں کے کیسز رپورٹ ہو رہے تھے اور وکلا اور ان کے مؤکلین کو ضمانتی بانڈز/یشنل سیونگز سرٹیفکیٹس حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا تھا، جو بہت وقت طلب تھا۔ رحمٰن کورائی کے مطابق نیا طریقہ کار زیادہ شفاف اور تیز رفتار ہے، مقدمہ بازوں اور وکلا دونوں کو اس سہولت سے فائدہ پہنچ رہا ہے۔

شیئر کریں

گوگل نیوز پر ٹائمز آف کراچی کو فالو کریں اور اپنی پسندیدہ مواد کو زیادہ تیزی سے دیکھیں۔
Leave a Reply
ریلیٹڈ پوسٹس
Close Button
Advertisement