زندگی کے سفر میں کبھی کبھار ایسے لمحے آ جاتے ہیں جو نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی طور پر بھی انسان کو ہلا کر رکھ دیتے ہیں۔ کسی حادثے، تشدد یا زیادتی کا شکار ہونا ایک تلخ تجربہ ہے، لیکن یاد رکھیں ، خاموش رہنا مسئلے کا حل نہیں۔ اگر آپ یا آپ کے کسی جاننے والے کے ساتھ ایسا کوئی واقعہ پیش آیا ہے، تو قانونی چارہ جوئی کے لیے میڈیکو لیگل سرٹیفیکیٹ (Medico-Legal Certificate) حاصل کرنا نہایت ضروری ہے۔
میڈیکو لیگل سرٹیفیکیٹ کیا ہے؟
میڈیکو لیگل سرٹیفیکیٹ ایک قانونی میڈیکل دستاویز ہے جو تصدیق کرتی ہے کہ متاثرہ فرد کو واقعی جسمانی نقصان یا تشدد کا سامنا ہوا ہے۔ عدالت اور پولیس میں کسی بھی مقدمے کو آگے بڑھانے کے لیے یہ سرٹیفیکیٹ بنیادی ثبوت کی حیثیت رکھتا ہے۔
کہاں سے حاصل کیا جا سکتا ہے؟
اگر آپ سندھ، خصوصاً کراچی میں مقیم ہیں تو آپ سی پی ایل سی (Citizen Police Liaison Committee) سے رجوع کر سکتے ہیں۔
سی پی ایل سی کا مرکزی رپورٹنگ سیل گورنر ہاؤس کراچی میں واقع ہے۔ متاثرہ فرد کو چاہیے کہ وہ:
- اپنی تحریری درخواست اور
- شناختی کارڈ کی فوٹو کاپی
کے ہمراہ سی پی ایل سی کے مرکزی دفتر تشریف لے جائے۔
وہاں پولیس کمپلینٹ سیل میں موجود آفیسر آپ کا ابتدائی معائنہ کرے گا۔ اگر متاثرہ فرد خاتون ہے، تو معائنہ خاتون اسٹاف کی موجودگی میں کیا جائے گا تاکہ مکمل رازداری اور احترام برقرار رہے۔
ریفر لیٹر کیسے ملتا ہے؟
ابتدائی معائنہ کے بعد پولیس آفیسر آپ کو متعلقہ اسپتال کے میڈیکو لیگل آفیسر (MLO) کے نام ایک ریفر لیٹر جاری کرے گا۔ یہ ریفر لیٹر دراصل اجازت نامہ ہوتا ہے کہ اسپتال میں آپ کا قانونی میڈیکل معائنہ کیا جا سکے۔
کراچی کے مجاز اسپتال
ریفر لیٹر کے بعد آپ کراچی کے درج ذیل مجاز اسپتالوں میں سے کسی ایک کا رخ کر سکتے ہیں جہاں میڈیکو لیگل آفیسر موجود ہوتے ہیں:
- جناح اسپتال
- سول اسپتال کراچی
- عباسی شہید اسپتال
یہی وہ اسپتال ہیں جہاں قانونی ضابطے کے مطابق آپ کا مکمل میڈیکل معائنہ کیا جاتا ہے، اور اس کے بعد باضابطہ میڈیکو لیگل سرٹیفیکیٹ جاری کیا جاتا ہے۔
اگر متاثرہ فرد پہلے ہی کسی دوسرے اسپتال میں ہے؟
اگر آپ پہلے ہی کسی غیر مجاز اسپتال میں زیرِ علاج ہیں تو بھی مایوس نہ ہوں۔ آپ سی پی ایل سی سے رجوع کر کے مجاز اسپتال کے لیے ریفر لیٹر حاصل کر سکتے ہیں۔ اس عمل سے آپ کا کیس قانونی طور پر مضبوط ہو جاتا ہے۔
اگر مریض اسپتال منتقل نہ ہو سکے؟
اگر متاثرہ شخص کی حالت ایسی ہو کہ وہ اسپتال نہیں جا سکتا، تو میڈیکو لیگل آفیسر متاثرہ فرد کے پاس بھی آ سکتا ہے۔
البتہ یاد رکھیں، MLO کی آمد و رفت کے لیے سفری انتظامات درخواست دہندہ کو خود کرنے ہوتے ہیں۔
حادثہ یا تشدد کا شکار ہونا کسی کا قصور نہیں، مگر انصاف حاصل نہ کرنا خود سے بے انصافی ہے۔ اکثر لوگ لاعلمی یا خوف کی وجہ سے قانونی طریقہ کار اختیار نہیں کرتے اور نتیجتاً انصاف سے محروم رہ جاتے ہیں۔ اگر آپ کو آج پہلی بار یہ معلومات ملی ہیں، تو اسے دوسروں تک ضرور پہنچائیں۔