حکومت سندھ نے کراچی کے عالقے لیاری میں عمارت گرنے سے جاں بحق ہونے والے لواحقین کو فی بندہ 10 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا ہے۔
وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کا کہنا ہے کہ 2022ء میں بھی موجودہ ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ایس بی سی اے تعینات تھے، انہیں عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔
کراچی میں سندھ کے سینئر وزیر شرجیل میمن اور دیگر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ فی الوقت ایس بی سی اے کے ان افسران کو معطل کیا ہے جو اس وقت علاقے میں تعینات ہیں، 2022ء میں عمارت کو مخدوش قرار دیے جانے کے وقت جو افسران تعینات تھے ان کا تعین کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کمشنر کراچی کو ذمہ داری دی گئی ہے کہ 51 انتہائی خطرناک عمارتوں کا سروے مکمل کریں، اگر ڈی جی ایس بی سی اے کی غفلت ثابت ہوئی تو ان کیخلاف بھی ایف آئی آر درج ہو گی، 2022ء میں بھی موجودہ ڈی جی ایس بی سی اے تعینات تھے، انہیں عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:کراچی میں مخدوش عمارتوں کے حوالے سے وزیراعلیٰ سندھ مراد کی زیرصدارت اہم اجلاس
سعید غنی نے کہا کہ51 انتہائی خستہ حال عمارتوں سے متعلق بھی کمیٹی تفصیل حاصل کرے گی، کمشنر کو ذمے داری دی گئی ہے کہ 588 خطرناک عمارتوں کو تفصیل فراہم کریں۔ انہوں نے کہا کہ جان کی کوئی قیمت نہیں، متاثرہ لوگ غریب ہیں،جاں بحق افارد کے لواحقین کو فی بندہ 10 لاکھ روپے دیئے جائیں گے۔
سعید غنی کا کہنا تھا کہ لوگوں کو مخدوش عمارتوں سے نکالنا بھی ضروری ہوتا ہے، غیرقانونی تعمیرات کے خلاف سخت قانون لا رہے ہیں، جو لوگ غیرقانونی عمارتیں بناتے ہیں ان کے خلاف قانونی کارروائی کیسے ہو؟ اس پر غور کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایس بی سی اے کے قانون میں ترامیم کے لیے دو ہفتہ کا ٹائیم دیا گیا ہے، آگے اگر کمیٹی کسی قانونی کارروائی کی سفارش کرتی ہے تو ہم اس پر بھی عمل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے کمشنرکراچی کو ذمہ داری دی ہے کہ چیک کریں مالک مکان، کرائے دار اور پگڑی والا سسٹم پر کون کون رہ رہا ہے، میں اتفاق کرتا ہوں کہ کراچی میں غیرقانونی تعمیرات ہورہی ہیں، ایس بی سی اے کی ذمہ داری ہے کہ وہ غیرقانونی تعمیرات کو روکیں، ایس بی سی اے کے فنانشل اسٹیک ہیں اس لیے نہیں روکتی، ہم قانون پر کام کر رہے ہیں کہ عمارتوں کو توڑنے کا۔کام۔ایس بی سی اے کو دیں یا کسی نجی ادارے کو دیا جائے۔