بلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے سندھ بھر کی یونین کونسلز (یوسیز) کو ماہانہ ملنے والے 2 ارب روپے بجٹ میں مالی بے ضابطگیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مکمل آڈٹ کا حکم دے دیا ہے۔
پی اے سی نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کو خط لکھ کر سندھ کی 1600 یونین کونسلز کے مالی اخراجات اور بجٹ کی مکمل اسکروٹنی کی ہدایت دی ہے۔ خط میں واضح کیا گیا ہے کہ بجٹ کی فراہمی تو ہو رہی ہے، مگر خرچ کی نگرانی اور آڈٹ نہیں کی جا رہی، جس پر پی اے سی کو شدید خدشات ہیں۔
پی اے سی نے متعلقہ ڈی جی آڈٹ کو تین سالوں (2022 تا 2025) کی یوسیز کے مالی حسابات کا تفصیلی آڈٹ کرنے کی ہدایت دی ہے۔ فی الوقت صرف کراچی ڈویژن کی چند یوسیز کی مالیاتی جانچ 2018-2019 تک کی گئی تھی، دیگر اضلاع مکمل نظر انداز رہے۔
سرکاری محکموں سے ریکوری
پی اے سی کی جانب سے سرکاری محکموں سے رقم کی واپسی کا عمل بھی جاری ہے۔رپورٹ کے مطابق پی اے سی کی ریکوری کی مجموعی رقم 16 ارب 2 کروڑ 24 لاکھ روپے تک پہنچ چکی ہے۔ڈی جی آڈٹ لوکل گورنمنٹ نے ستمبر 2024 سے اپریل 2025 تک 1 ارب 87 کروڑ 31 لاکھ روپے ریکور کیے۔
مزید پڑھیں؛پبلک اکاونٹس کمیٹی کی سرکاری اداروں سے 12 ارب 59 کروڑ کی ریکارڈ ریکوری
ڈی جی آڈٹ سندھ نے جولائی 2024 سے اپریل 2025 تک 782.723 ملین روپے،اور ڈی جی آڈٹ ورکس نے 772.178 ملین روپے سرکاری خزانے میں جمع کرائے۔
واٹر بورڈ کے پانی چارجز کی مد میں مختلف اداروں سے 12 ارب 59 کروڑ 43 لاکھ روپے بھی ریکور کیے گئے۔
پی اے سی کی رپورٹ کے مطابق جولائی 2024 سے مئی 2025 تک 97 اجلاس منعقد ہوئے جن میں 1383 آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔ ان میں سے 325 آڈٹ پیراز سیٹل کیے گئے، جبکہ 1058 پیراز کو مؤخر کیا گیا۔
چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو کے مطابق اربوں روپے کی ریکوری تمام اراکین اور پی اے سی اسٹاف کی انتھک محنت کا نتیجہ ہے، اور یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔