وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت سندھ کابینہ کے اجلاس میں 2025 کے لیے کئی اہم اور انقلابی فیصلے کیے گئے ہیں۔ ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق کابینہ نے صوبے میں قانونی، سماجی اور ترقیاتی اصلاحات کی منظوری دی، جن کا مقصد تیز انصاف، محفوظ ٹریفک نظام، منشیات کی روک تھام اور خصوصی افراد کی فلاح و بہبود ہے۔
خصوصی ٹریفک عدالتوں کا قیام اور ٹریفک قوانین میں ترامیم
سندھ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ صوبے میں خصوصی ٹریفک عدالتیں قائم کی جائیں گی تاکہ ٹریفک مقدمات کو جلد نمٹایا جا سکے۔
تمام کمرشل گاڑیوں کے لیے فٹنس سرٹیفکیٹ لازم قرار دیا گیا ہے۔بھاری گاڑیوں پر 0.5 فیصد رجسٹریشن فیس اور سالانہ 1000 روپے ٹیکس عائد ہوگا۔ان فٹ کمرشل گاڑیوں پر 10 ہزار روپے جرمانہ ہوگا۔
20 سال پرانی گاڑیوں پر بین الصوبائی اور 25 سال پرانی پر بین الاضلاعی پابندی عائد کر دی گئی ہے،غیر معیاری رکشہ اور لوڈر گاڑیوں پر مکمل پابندی لگے گی۔
ڈرائیونگ لائسنس، رجسٹریشن اور ٹریفک سسٹم میں اصلاحات
HTV لائسنس کے لیے 30 گھنٹے کی تربیت لازمی قرار دے دی گئی۔،لائسنس کی عمر کی حد 24 سے کم کر کے 22 سال کر دی گئی ہے۔خودکار جرمانہ سسٹم متعارف کروایا جائے گا، ٹنڈڈ شیشوں کی بار بار خلاف ورزی پر 3 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔
انسداد منشیات عدالتوں کا قیام
کراچی میں تین اور دیگر شہروں میں ایک ایک انسداد منشیات کی خصوصی عدالت قائم کی جائے گی۔
بریفنگ کے مطابق سندھ میں 9676 منشیات کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں سے کراچی میں 7769 مقدمات زیر التوا ہیں۔
خواتین بااختیاری پروگرام کی منظوری
سندھ کابینہ نے وفاق کے خواتین بااختیاری پیکج میں شمولیت کی منظوری دی۔ہر سال صنفی برابری کی رپورٹ اسمبلی میں پیش کی جائے گی۔ویمن ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے قواعد میں ترامیم کی بھی ہدایت دی گئی۔
انکلوژو سٹی منصوبہ: خصوصی افراد کے لیے نیا شہر
کورنگی میں 88.38 ایکڑ زمین پر خصوصی افراد کے لیے انکلوژو سٹی قائم کی جائے گی۔یہاں تعلیم، بحالی اور سبزہ زار سہولیات میسر ہوں گی۔پانچ ارب روپے کا بجٹ مختص کر دیا گیا ہے۔
دیگر اہم فیصلے
اروڑ یونیورسٹی کو نئے شعبوں میں ڈگری دینے کا اختیار مل گیا، جن میں فنون، ورثہ، سائنس، انجینئرنگ شامل ہیں۔
نادرا سے بایومیٹرک تصدیق کے معاہدے کی منظوری، 10 روپے + ٹیکس فی تصدیق فیس مقررکر دی گئی ہے۔شاہد عبداللہ کمپنی سے براہ راست معاہدہ کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔
وزیراعلیٰ سندھ کا خطاب
وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ وفاق نے سندھ کے اداروں کی کارکردگی کا اعتراف کیا ہے۔ایس آئی یو ٹی کو ماڈل قرار دیتے ہوئے وفاق نے 9 ارب روپے دیے ہیں تاکہ سندھ حکومت رحیم یار خان اور راولپنڈی میں ایس آئی یو ٹی اسپتال قائم کرے۔
بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں سیلاب متاثرین کے لیے مکانات کی تعمیر کے منصوبے کی بھی منظوری دی گئی ہے، جس کے لیے 2 ارب روپے بلوچستان اور 1 ارب روپے کے پی میں مختص کیے گئے ہیں۔
منصوبوں کی نگرانی کے لیے تھرڈ پارٹی آڈٹ اور سہ ماہی رپورٹیں لازم قرار دی گئی ہیں۔
