سندھ اسمبلی کی پبلک اکائوٹس کمیٹی میں انکشاف ہوا ہے کہ سندھ کے اکثر بڑے ہسپتالوں میں کئی برسوں سے سی ٹی اسکین اور ایم آئی آر مشینین خراب اور بند پڑی ہیں۔ کمیٹی نے تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے سیکریٹری صحت کو ہسپتالوں میں خراب اور بند پڑی ہوئی سی ٹی اسکین اور ایم آئی آر مشینوں کو فنکشنل کراکے رپورٹ پیش کرنے ہدایت اور صوبے میں غیر رجسٹرڈ اور جعلی ادویات فروخت کرنے والے میڈیکل اسٹورز سیل کرکے ان کے خلاف مقدمات دائر کرنے کا حکم دیا ہے۔ جبکہ محکمہ صحت کے تحت مختلف اضلاع میں ایم ایس کیجانب سے ٹینڈرز کے بغیر مقامی سطح پر ادویات کی خریداری کا انکشاف پر مختلف ہسپتالوں کے لئے خرید کی گئی 3 ارب روہے سے زائد رقم کی ادویات کی تفصیلات اور ہسپتالوں کی لسٹ بھی طلب کرلی ہے۔
کمیٹی کا اجلاس پیر چیئرمین نثار کھوڑو کی صدارت میں سندھ اسمبلی کمیٹی روم میں ہوا۔ جس میں ارکان خرم کریم سومرو، طاحہ احمد سمیت سیکریٹری محکمہ صحت ریحال بلوچ اور سندھ بھر کی متعدد ہسپتالوں کے ایم ایس سمیت متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں محکمہ صحت کی مالی سال 2024-2025ء کی آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔ انکشاف ہواکہ میں سندھ کی اکثر بڑے ہسپتالوں میں کئی برسوں سے سی ٹی اسکین اور ایم آئی آر مشینین خراب اور بند پڑی ہیں۔ چیئرمین کے استفسار پر بتایا گیاکہ مشینیں خراب پڑی ہونے کی شکایات موصول ہو رہی ہیں۔
سیکریٹری صحت سندھ ریحان بلوچ نے بتایاکہ ٹیکنیشنز کیجانب سے مشینین خراب کرنے کے معاملے پر ایکشن لیا ہے۔ چیئرمین نثار کھوڑو نے کہا کہ چھوٹے ہسپتال بلکہ ڈوییژنل سطح کے ہسپتالوں میں اگر سی ٹی اسکین اور ایم آئی آر مشینیں خراب اور بند ہڑی ہونگی تو یہ کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے اور مریضوں کو باھر سے ٹیسٹ کرانے میں پریشانی کا سامنہ کرنا پڑے گا۔
پی اے سی نے اس پر برھمی کا اظھار کرتے ہوئے معاملے کی تحقیق کا حکم دے دیتے ہوئے سیکریٹری صحت کو ہسپتالوں میں خراب اور بند پڑی ہوئی سی ٹی اسکین اور ایم آئی آر مشینوں کو فوری فنکشنل کراکے رپورٹ پیش کرنے دی ہے۔
اجلاس میں محکمہ صحت کے مختلف اضلاع کے ایم ایس کی جانب سے ٹینڈرز کے بغیر 3 ارب سے زائد رقم کی مقامی ادویات کی خریداری کا انکشاف سامنے آیا۔ بتایا گیاکہ سال 2022-2023ء میں یہ ادویات ٹینڈز اور کوٹیشنز کے بغیر خرید کی گئی۔ سیکریٹری صحت ریحان بلوچ نے بتایا یہ ادویات ایمرجنسی کے دوران ادویات خرید کی گئی ہیں جبکہ ادویات کی 85 فیصد خریداری مرکزی سطح پر اور 15 فیصد خریداری مقامی سطح پر کی جاسکتی ہے۔ کمیٹی نے ادویات اور ہسپتالوں کی لسٹ طلب کرلی ہے۔
اجلاس میں پی اے سی نے محکمہ صحت کیجانب سے کاروائی رپورٹ پیش نہ کرنے پر دوبارہ صوبے میں غیر رجسٹرڈ اور جعلی ادویات فروخت کرنے والے میڈیکل اسٹورز سیل کرکے ان کے خلاف مقدمات دائر کرنے کا حکم دیا ہے۔ اجلاس میں ڈاکٹر رتھ فائو سول ہسپتال کراچی میں صفائی پر سالانہ 135 ملین روپے خرچ ہونے کے باوجود صفائی کا نظام بھتر نہ ہونے کے معاملے پر تھرڈ پارٹی آڈٹ کا بھی حکم دے دیا گیا ہے۔