افغانستان میں رات گئے تباہ کن زلزلے کے نتیجے میں کم از کم 500 افراد جاں بحق اور 1000 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں، کئی گاؤں مٹی تلے دب گئے ہیں۔
افغان نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق 31 اگست کی رات کو مقامی وقت کے مطابق 11 بج کر 47 منٹ پر افغانستان کے مشرقی صوبوں کنڑ اور ننگرہار میں 6.0 شدت کا طاقتور زلزلہ آیا، جس نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی۔ زلزلے کی کم گہرائی کے باعث سطح پر نقصان اور بھی شدید ہوا۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کی شدت 6 اور مرکز جلال آباد شہر میں 8 کلو میٹر زیر زمین تھا، زلزلے کے بعد 4.5، 5.2، 5.2، 4.7 اور 4.3 شدت کے 5 مزید جھٹکے محسوس کیے گئے۔ طالبان انتظامیہ کے مقامی حکام کے مطابق صرف کنڑ میں 500 سے زائد افراد جاں بحق اور ایک ہزار سے زیادہ زخمی ہوئے، جہاں سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع نورگل، سواکئی، واٹاپور، منوگی اور چپہ درہ ہیں، ننگرہار میں بھی کم از کم 9 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔
زلزلے نے مٹی اور پتھروں سے بنے دیہات کو زمین بوس کر دیا، لینڈ سلائیڈنگ کے باعث اہم راستے بند ہو گئے جبکہ مواصلاتی نظام کی خرابی نے امدادی کارروائیوں کو مزید مشکل بنا دیا۔ افغان نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق زلزلے کے نتیجے میں ضلع نورگل کے کئی گاؤں مٹی تلے دب گئے ہیں اور خدشہ ہے کہ سیکڑوں مزید لوگ اب بھی پھنسے ہوئے ہیں، متاثرہ علاقوں کے رہائشی عوام سے اپیل کر رہے ہیں کہ زخمیوں اور جاں بحق افراد کو نکالنے میں ان کی مدد کی جائے۔
وزارتِ دفاع، وزارتِ داخلہ اور وزارتِ صحت کی ریسکیو ٹیمیں علاقے میں پہنچ چکی ہیں جبکہ زخمیوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے ننگرہار ریجنل ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔ افغان حکام نے کہا کہ جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کی تعداد حتمی نہیں ہے کیونکہ حکام اب بھی کئی دور دراز علاقوں کے مقامی باشندوں سے رابطے میں ہیں اور امدادی ٹیمیں متاثرہ مقامات کی جانب روانہ ہیں۔
ان کے مطابق ضلع سواکئی کے علاقے دیوہ گل اور ضلع نورگل کے علاقے مزار درہ جانے والی سڑکیں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث بند ہو گئی ہیں، جس سے امدادی ٹیموں کے لیے متاثرہ علاقوں تک پہنچنا مشکل ہو گیا ہے۔
مقامی باشندوں نے اس زلزلے کو ملک میں آنے والے سب سے طاقتور زلزلوں میں سے ایک قرار دیا ہے۔ افغانستان کی عبوری حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ مقامی حکام اور عوام امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں جبکہ مرکزی اور قریبی صوبوں سے امدادی ٹیمیں علاقے کی جانب روانہ ہو رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’تمام دستیاب وسائل انسانی جانیں بچانے کے لیے استعمال کیے جائیں گے‘۔ خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق وزارت صحت نے ابتدائی اطلاعات کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ صرف ایک گاؤں میں 30 افراد جاں بحق ہوئے ہیں، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ بکھری ہوئی بستیوں والے اس علاقے سے درست اعداد و شمار جمع کرنا ابھی باقی ہے، جو زلزلوں اور سیلابوں کی طویل تاریخ رکھتا ہے۔
وزارتِ صحت کے ترجمان شرفات زمان نے ایک بیان میں کہا کہ ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد زیادہ ہے، لیکن چونکہ علاقے تک پہنچنا دشوار ہے، اس لیے ہماری ٹیمیں اب بھی موقع پر موجود ہیں۔ صوبائی اطلاعاتی سربراہ نجیب اللہ حنیف کے مطابق سیکڑوں زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے اور جیسے جیسے دور دراز علاقوں سے، جہاں سڑکیں بہت کم ہیں، مزید اطلاعات آ رہی ہیں، اعداد و شمار بڑھنے کا امکان ہے۔