پاکستان میں رواں برس مون سون کے دوران بارشوں نے زبردست تباہی مچائی ہے،اس دوران ہمیں کلاوڈ برسٹ کی اصطلاح بار بار سننے کو مل رہی ہے جس کا نتیجہ طوفانی بارش اور بڑے پیمانے پر جانی و مالی تقصان کی صورت میں سامنے آرہا ہے ۔پاکستان کے صوبہ خیبر پختون خواہ ، گلگت بلتستان اور کشمیر کے اضلاع سوات ، بونیر ، باجوڑ، باغ اور دیر سمیت دیگر علاقوں میں کلاوڈ برسٹ کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا ہے ، بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کے علاوہ لینڈ سلائیڈنگ کے باعث کئی گاؤں تباہ ہو گئے اور مال مویشی بھی سیلابی ریلے میں بہہ گئے ۔
کلاوڈ برسٹ کیا ہے
ماہرین کے مطابق کلاوڈ برسٹ یا بادل کا پھٹنا ایک قدرتی عمل ہے جس کے نتیجے میں گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارش ہوتی ہے ، مگر ہر موسلادھار بارش کلاوڈ برسٹ نہیں ہو تا ۔ بلکہ یہ اصطلاح صرف اس وقت استعمال کی جاتی ہے جب ایک چھوٹے سے
علاقے میں ایک گھنٹے کے دوران سو ملی میٹر یا اس سے ذیادہ بارش ہو جائے ۔
مزید پڑھیں:باجوڑ میں طوفانی بارش، سیلاب اور لینڈسلائیڈنگ سے متعدد گھر تباہ، 9 افراد جاں بحق
کاوڈ برسٹ کیوں ہوتا ہے
کلاؤڈ برسٹ عمومی طور پرصحراؤں یا پہاڑی علاقوں میں آتا ہے۔ سائنسی طور پر یہ مظہر تب وقوع پذیر ہوتا ہے، جب زمین کی سطح یا بادلوں سے نیچے گرم ہوا کی لہریں ہوں۔ ایسی صورت میں بادلوں سے برسنے والی بارش زمین کی سطح پر پہنچنے سے قبل دوبارہ بخارات کی صورت میں بادلوں میں پہنچا شروع ہو جاتی ہے، یوں بادل زیادہ کثیف ہو جاتے ہیں۔ نتیجہ طوفانی بارش کی شکل میں نکلتا ہے کیونکہ بادل اتنے پانی کا بوجھ برداشت نہیں کر پاتے۔
کلاؤڈ برسٹ کے نتیجے میں ہونے والی بارش کو زمین اور نکاسی کا نظام سنبھال نہیں پاتا۔ برساتی پانی سیلابی ریلے کی صورت اختیار کر لیتا ہے جس سے مٹی کے تودے گرنے اور انفرااسٹرکچر کی تباہی جیسے حادثے پیش آتے ہیں۔ ماحولیاتی تبدیلی کے باعث جیسے جیسے زمین کا درجۂ حرارت بڑھتا چلا جا رہا ہے۔ پہاڑی علاقوں کے ساتھ ساتھ میدانی علاقوں میں بھی کلاؤڈ برسٹ کے واقعات بڑھتے چلے جا رہے ہیں۔