قومی پرچم محض کپڑے کا ٹکڑا نہیں بلکہ ایک نظریے، جدوجہد اور قربانیوں کی علامت ہے۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ قومی پرچم میں سبز اور سفید رنگ اور رنگوں کو جوڑنے والی سیدھی لائن کا مقصد کیا ہے، چاند ستارے کا انتخاب کیوں ہوا اور سبز ہلالی پرچم کی رونمائی کب اور کہاں ہوئی؟
ان سب سوالات کے جواب آپ کو اس اسٹوری میں ملیں گے، قومی پرچم میں سبز رنگ مسلمانوں اور خوشحالی کی علامت ہے، چاند ترقی کا نشان اور پانچ کونوں والا ستارا علم، روشنی اور اسلام کے بنیادی ارکان کی نمائندگی کرتا ہے۔
پرچم میں سفید پٹی اقلیتوں اور امن کی علامت ہے جبکہ دونوں رنگوں کے درمیان سیدھی لکیر قوت اور واحدانیت کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ پاکستان کے قومی پرچم کا ڈیزائن سید امیر الدین قدوائی نے بنایا اور سلائی دو بھائیوں ماسٹر افضال حسین اور ماسٹر الطاف حسین نے 3 جون 1947 کو کی۔
قومی پرچم کا ڈیزائن اور سلائی دہلی میں ہوئی جبکہ رونمائی کراچی میں کی گئی، 11 اگست 1947 کو دستور ساز اسمبلی میں لیاقت علی خان نے قومی پرچم لہرایا۔ قومی پرچم کے ڈیزائنر امیر الدین قدوائی کے پوتے حفیظ قدوائی کہتے ہیں کہ پرچم لہراتا ہے تو محسوس ہوتا ہے کہ ان کے دادا کی روح بھی بلندی کو چھو رہی ہے۔
مزید پڑھیں:بھارت نے پاکستانی پرچم کی آن لائن فروخت پر پابندی لگادی
پہلا قومی پرچم سینے والے ماسٹر الطف حسین کے بیٹے ظہور حسین کا کہنا ہے کہ ان کے والد ہمیشہ فخر کرتے تھے کہ پہلے قومی پرچم کی سلائی انہوں نے کی۔ پاکستان کے قومی پرچم کا تناسب لمبائی کے مقابلے میں دو تہائی رکھا گیا ہے۔
اس پرچم کو کئی موقوں پر استعال کیا جاتا ہے جیسے کسی سرکاری تدفین کے موقع پر قومی پرچم استعمال کیا جاتا ہے، سرکاری گاڑیوں اور کاروں پر بھی پرچم لگایا جاتا ہے۔ پاکستان کے قومی پرچم کے لہرانے کی تقاریب پاکستان ڈے(23مارچ)،یوم آزادی(14اگست)،یوم قائد اعظم(25دسمبر) منائی جاتی ہیں یا پھر حکومت اگر چاہے تو کسی اورخاص موقع پر پرچم لہرانے کا اعلان کرسکتی ہے۔
اسی طرح قائد اعظم کے یوم وفات(11ستمبر) ،علامہ اقبال کے یوم وفات(21اپریل) اور لیاقت علی خان کے یوم وفات(16اکتوبر) پر قومی پرچم سرنگوں رہتاہے یا پھر کسی اور موقع پر کہ جس کا حکومت اعلان کریں، پرچم کے سرنگوں ہونے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ایسی حالت میں پرچم ڈنڈے کی بلندی سے قدرے نیچے باندھا جاتاہے ۔اس سلسلے میں بعض افراد ایک فٹ اور بعض دو فٹ نیچے بتاتے ہیں۔
سرکاری دفاتر کے علاوہ قومی پرچم جن رہائشی مکانات پر لگایا جا سکتاہے ان میں صدر پاکستان ، وزیراعظم پاکستان ،چیئرمین سینٹ ، سپیکر قومی اسمبلی، صوبوں کے گورنر ،وفاقی وزراء اور وہ لوگ جنہیں وفاقی وزیر کا درجہ حاصل ہو، صوبوں کے وزارائے اعلیٰ اور صوبائی وزیر ، چیف الیکشن کمشنر ،ڈپٹی چیئرمین آف سینٹ ، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی ، صوبائی اسمبلیوں کے سپیکر اور دوسرے ممالک میں پاکستانی سفیروں کی رہائش گاہیں شامل ہے۔