سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس ظفر راجپوت نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ پولیس کا بس چلے تو گھروں کا سامان بھی اٹھا کر لے جائے، تفتیش کریں لوٹ مار نہیں۔
جسٹس ظفر احمد راجپوت کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کے روبرو شاہ لطیف ٹاؤن سے لاپتا شہری کی بازیابی سے متعلق درخواست پر سماعت سندھ ہائیکورٹ میں ہوئی، جس میں ایس ایس پی انویسٹی گیشن ساؤتھ علی حسن اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن ملیر آصف عدالت میں پیش ہوئے، عدالت نے تفتیشی افسر سے آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔
درخواستگزار نے کہا کہ میرے بھائی کو پولیس نے گرفتار کیا اور گھر میں لوٹ مار کی۔ پولیس اہلکاروں نے گھر سے زیورات اٹھائے اور بھائی کی موٹر سائیکل بھی لے گئے۔ درخواستگزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ شہری مصور کو پولیس نے شاہ لطیف کے علاقے سے حراست میں لیا۔ پولیس نے موٹرسائیکل ظاہر کردی ہے تاہم مصور حسین تاحال لاپتا ہے، بازیاب کرایا جائے۔
پولیس حکام نے کہا کہ لاپتا شہری ڈکیتی کے مقدمات میں ملوث ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ زیورات کے لیے تفتیش کی ضرورت ہے لیکن بتائیں موٹر سائیکل کیوں لے گئے۔ پولیس افسران نے کہا کہ موٹر سائیکل لاوارث کھڑی تھی اور 50 لاکھ روپے کی بینک ڈکیتی میں استعمال ہوئی۔ موٹر سائیکل کے ڈکیتی میں ملوث ہونے کے شواہد جیو فینسنگ میں سامنے آئے۔
جسٹس ظفر راجپوت نے اظہار حیرت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ جیو فینسنگ میں آدمی کا تو اندازہ ہو جاتا ہے، موٹر سائیکل کا کیسے پتا چل سکتا ہے؟ پولیس کا بس چلے تو گھروں سے سارا سامان بھی اٹھا لے جائیں۔ گھر کے باہر کھڑی گاڑی لاوارث نہیں ہوتی، ایسے تو پولیس سارے شہر کی گاڑیاں لے جائے۔
مزید پڑھیں:ڈیفنس میں نوجوان پر تشدد کا کیس، پولیس کی مقدمہ ختم کرنے کیلیے رپورٹ عدالت میں جمع
عدالت نے پولیس کو ہدایت کی کہ تفتیش کریں،لوٹ مار نہ کریں، ورنہ ہم سخت احکامات جاری کریں گے۔ جسٹس ظفر احمد راجپوت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے احکامات سے متعلقہ پولیس والوں کی نوکری اور پوسٹنگ بھی متاثر ہوسکتی ہے۔ عوام کے مال کو غنیمت سمجھ کر لوٹ مار نہ کی جائے۔
عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اپنی من مانی کرنا چاہتے ہیں تو پہلے معاشرے کو جنگل قرار دیدیں۔ کہہ دیں کہ ہمارے پاس ڈنڈا ہے اور جو ہم چاہیں گے وہی قانون ہے۔ اگر ہم کسی مہذب معاشرے میں ہیں، تو مہذب معاشرے اداروں سے چلتے ہیں۔
تفتیشی افسران نے کہا کہ ہمیں مہلت دیں ہم تمام صورتحال سے عدالت کو آگاہ کردیں گے۔ عدالت نے پیشرفت سے آگاہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 22 اگست تک ملتوی کردی۔