دنیا بھر میں کشمیری آج یوم استحصال کشمیر منایا جاریا ہے، ملک بھر میں صبح 10 بجے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی، حریت کانفرنس کی اپیل پر مقبوضہ وادی میں آج مکمل ہڑتال کی گئی، صدر مملکت آصف زرداری، وزیراعظم شہباز شریف اور پاکستان کی مسلح افواج نے کشمیری عوام کے ساتھ غیر متزلزل یکجہتی کا اعادہ کیا ہے۔
بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کو 6 سال مکمل ہونے پر پاکستان سمیت دنیا بھر میں کشمیری آج یوم استحصال کشمیر منایا۔ ملک بھر میں صبح 10 بجے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی، وزیراعظم کی منظوری سے کابینہ ڈویژن نے نوٹی فکیشن جاری کردیا۔
یوم استحصال کشمیر منانے کا مقصد مودی سرکار کی جانب سے جموں و کشمیر پر قبضے کی مذمت کرنا ہے، اس موقع پر ملک بھر میں تقریبات، احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں کا انعقاد کیا جائے گا جن میں کشمیریوں کے ساتھ بھر پور اظہار یکجہتی کیا گیا۔
بھارت نے 5 اگست 2019 کو عالمی قوانین کی کُھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے ہی آئین میں ترمیم کرکے آرٹیکل 370 کو ختم کر دیا تھا، بھارتی آئین کا یہ آرٹیکل ریاست جموں و کشمیر کو ایک خصوصی حیثیت دیتا تھا اور اس آرٹیکل کے تحت بھارتی آئین کی دیگر دفعات اور قوانین جو دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ ریاست جموں و کشمیر پر لاگو نہیں تھے۔
کشمیر کی آبادی کے تناسب کو بگاڑنے اور وہاں ہندوؤں کو بسانے کے لیے کشمیر کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی غرض سے بھارت نے آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کیا تھا۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے یوم استحصال کشمیر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ بھارت کے غیرقانونی اور یکطرفہ اقدامات کو 6 سال مکمل ہوگئے ہیں، بھارتی اقدام کا مقصد کشمیر کی متنازع حیثیت اور حق خودارادیت کو کمزور کرنا تھا، 6 سال میں بھارت نے آبادیاتی ساخت اور سیاسی نقشہ تبدیل کرنے کے اقدامات کیے۔
انہوں نے کہا کہ غیر کشمیریوں کو ووٹر لسٹ میں شامل کرنا بھارتی حکمت عملی کا حصہ ہے، من مانی حلقہ بندیاں اور باہر کے افراد کو ڈومیسائل دینا سازش کا حصہ ہے، کشمیری عوام کو ان کے ہی وطن میں بے اختیار بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، کشمیری عوام بلاجواز گرفتاریوں، دھمکیوں اور محاصروں کا شکار ہیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ بھارت نے مقامی میڈیا کو خاموش اور عوام کو آزادی اظہار سے محروم کیا، کشمیری عوام کو اپنے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے استعمال سے روکا گیا، بھارتی جارحیت کے تناظر میں رواں سال کا یوم استحصال غیرمعمولی اہمیت اختیار کرگیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ حکومت پاکستان کشمیری عوام سے غیرمتزلزل یکجہتی کا اعادہ کرتی ہے، 5 اگست 2019 کے غیرقانونی بھارتی اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہیں، بھارتی اقدامات اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں، بھارتی اقدامات مقبوضہ جموں وکشمیر میں آبادیاتی، سیاسی منظرنامےکی تبدیلی کی سازش ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت جموں و کشمیر پر غیرقانونی قبضہ برقرار نہیں رکھ سکتا، بھارت نے ریاستی دہشت گردی اور جبر میں تقریباً 8 دہائیوں سے دگنا اضافہ کردیا، کشمیری عوام نے بے مثال استقامت سے بھارتی مظالم برداشت کیا ہے، آج کشمیریوں کی قربانی اور استقامت کو خراج تحسین پیش کرنے کا دن ہے۔
مزید پڑھیں:مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے خلاف آج ملک بھر میں یوم استحصال کشمیر منایا جارہا ہے
انہوں نے کہا کہ حقیقی کشمیری قیادت کو خاموش کرنا بھارت کے تسلط پسندانہ ایجنڈے کا حصہ ہے، شبیرشاہ، یٰسین ملک اور مسرت عالم کی قید کشمیری حوصلے کو کمزور نہیں کر سکتی، بھارتی قبضے میں کشمیریوں کی مزاحمت ان کے غیرمعمولی حوصلے کا ثبوت ہے، جموں و کشمیر پر بھارت کا غیرقانونی قبصہ جنوبی ایشیا میں تنازع کی بڑی وجہ ہے۔
یوم استحصال کشمیر کے موقع پر عسکری قیادت نے بھی کشمیریوں سے بھرپور اظہار یکجہتی کیا ہے۔ آئی ایس پی آر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مسلح افواج اور اس کی قیادت کشمیریوں سے مکمل یکجہتی کا اظہارکرتی ہے۔ پیغام میں مزید کہا گیا ہے کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، نیول اور ایئرچیفس نے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیا ہے۔
بیان میں پاکستانی مسلح افواج کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی جدوجہد آزادی کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا گیا اور یہ بھی کہا گیا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم، محاصرے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ناقابل قبول ہیں، بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی مسلح افواج کشمیری شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتی ہیں۔
دوسری جانب اسلام آباد میں دفتر خارجہ سے ڈی چوک تک ریلی نکالی گئی جس کی قیادت سیکرٹری دفتر خارجہ آمنہ بلوچ نے کی ، ریلی میں بھارت کے خلاف اور کشمیر کے حق میں نعرے بازی کی گئی۔ یاد رہے بھارت نے 5 اگست 2019 کو اپنے ہی آئین میں ترمیم کرکے آرٹیکل 370 کو ختم کر دیا تھا۔ 5 اگست 2019 سے اب تک 1100 سے زائد املاک نذر آتش اور 21 ہزار کشمیریوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔