کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی پر خاتون کو ہراساں کرنے کا الزام ثابت ہوگیا ہے اور انہیں سزا سنا دی گئی ہے۔
صوبائی محتسب اعلیٰ نے سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی کو سزا سنائی ہے۔ صوبائی محتسب اعلیٰ نے سی ای او کے الیکٹرک کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیدیا اور ان پر 25 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کردیا ہے۔
صوبائی محتسب اعلیٰ سندھ کے مطابق سی ای او کے الیکٹرک پر الزام ثابت ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ سی ای او کے الیکٹرک کے خلاف مہرین زہرہ نے شکایت درج کروائی تھی۔
صوبائی محتسب اعلیٰ کے مطابق سی ای او کے الیکٹرک ایک ماہ میں جرمانے کی رقم ادا کریں۔ انہوں نے شکایت کنندہ مہرین زہرہ کو ہراساں کیا اور ذہنی اذیت دی۔ مونس علوی اگر جرمانے کی رقم ادا نہ کریں تو منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد ضبط کی جائے۔ جرمانہ ادا نہ کریں تو شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بھی بلاک کیا جائے۔
مزید پڑھیں:کراچی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ پر نیپرا حکام برہم، سی ای او کے الیکٹرک کا جواب مسترد
یاد رہے کہ مونس علوی کے خلاف سابق چیف مارکیٹنگ افسر مہرین زہرہ نے شکایت درج کروائی تھی۔ درخواست گزار کے مطابق شکایت کنندہ کو 2019ء میں کے الیکٹرک نے کنسلٹنسی کے لیے رکھا تھا، مونس علوی رات کو کھانے پر چلنے کے لئے اصرار کرتے تھے اور جملے بھی کستے تھے۔ مہرین زہرہ کی درخواست پر سماعت جسٹس ریٹائرڈ شاہ نواز طارق نے کی۔
سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی کا ردعمل:
سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی نے صوبائی متحسب کے فیصلے کو انتہائی تکلیف دہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ قانونی عمل کا احترام کرتے ہیں لیکن فیصلے کی تفصیلات سے متفق نہیں ہیں۔
مونس علوی نے کہا کہ میں نے ہمیشہ پیشہ ورانہ زندگی میں ایمانداری، وقار اور سب کے لیے محفوظ ماحول کی حمایت کی ہے۔ یہ فیصلہ نہ صرف میرے پیشہ ورانہ کیرئیر بلکہ ذاتی زندگی کے لیے بھی ایک تکلیف دہ تجربہ ہے۔
I have always upheld the values of integrity and dignity in professional interactions, and I deeply believe in fostering safe and inclusive workplaces for all.
The recent verdict is deeply distressing to me. While I respect the legal process and the institutions that
(1/4)— Moonis Alvi (@alvimoonis) July 31, 2025
انہوں نے کہا کہ وہ اپنے قانونی مشیروں کے ساتھ فیصلے کا جائزہ لے رہے ہیں اور اپیل کا حق استعمال کروں گا۔مونس علوی کا کہنا تھا کہ ہر اس شخص کو سنا جانا چاہیے جو خود کو ناانصافی کا شکار سمجھتا ہو۔ میں قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے سچائی کو سامنے لانے کے لیے پرعزم ہوں۔