کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز 6 کے ایک فلیٹ سے ماڈل و اداکارہ حمیرہ اصغر کی لاش ملنے کے واقعے پر شاہ زیب سہیل ایڈووکیٹ کے مقدمہ درج کرنے کی درخواست پر سماعت ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ساؤتھ کی عدالت میں ہوئی۔
پولیس نے رپورٹ عدالت میں جمع کرادی۔ پولیس رپورٹ کے مطابق حمیرا کے گھر والوں سے رابطہ ہوا ہے، مرنے والی خاتون کا پوسٹمارٹم ہو چکا ہے، حتمی فرانزک رپورٹ کا انتظار ہے اس کے بعد مذید کارروائی کریں گے۔
مزید پڑھیں:الیکٹرانکس گیجٹس کھول لیے گئے: حمیرا اصغر کی موت کے معاملے میں اہم پیشرفت
جج نے ریماکس میں کہا کہ گھر والوں سے پوچھیں کہ وہ مقدمہ درج کرنا چاہتے ہیں یا نہیں؟ عبدالاآحد ایڈووکیٹ نے کہا کہ حمیرہ کی موت 7 اکتوبر کو ہوئی فون فروری 2025 تک استعمال ہوا، فون کھلا تھا میک اپ آرٹیسٹ کا فون اٹینڈ نہیں ہوا۔
وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ اس فون کے بعد واٹس ایپ ڈی پی بھی ڈیلیٹ کردی گئی، میک اپ آرٹیسٹ کو بھی بلایا جائے، حمیرا اصغر کے بھائی اور دیگر کو شامل تفتیش کرنے کا حکم دیجائے، پولیس رپورٹ میں واش روم اور کمرے سے خون کے نمونے لینے کا ذکر ہے۔
وکیل درخواست گزار کے وکیل کے مطابق حمیرا اصغر کو قتل کیا گیا ہے، ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیاجائے۔ جس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ اگر ثبوت ملے تو ہم خود مقدمہ درج کرلیں گے۔
عدالت نے 16 اگست کو تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔ درخواست میں ایس ایس پی ساؤتھ اور ایس ایچ او گزری کو فریق بنایا گیا ہے