سندھ پولیس میں دیگر صوبوں کے ڈومیسائل اور جعلی دستاویزات کے ذریعے بھرتیوں کا اسکینڈل سامنے آیا ہے۔ پولیس احتساب کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس میں پیش کردہ رپورٹ کے مطابق 19 پولیس اہلکاروں کی بھرتیاں غیرقانونی طریقے سے ہوئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق 4 اہلکاروں کے ڈومسائل پنجاب، کے پی کے اور بلوچستان کے ثابت ہوئے 15 اہلکاروں نے جعلی ڈومیسائل جمع کرائے تھے۔
اجلاس میں اس بات کا بھی انکشاف ہوا کہ 5 اہلکاروں کے ڈومیسائل دستاویزات دسیتاب نہیں ہیں، جن سے پانچ اہلکار اب ریٹائرڈ بھی ہو چکے ہیں۔جبکہ 13 اہلکاروں کے ڈومیسائل تصدیق کے مراحل میں ہیں۔
پی اے سی کے چیئرمین نثار کھوڑو کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں بتایا گیا کہ یہ بھرتیاں 1979 سے 2015 کے درمیان کی گئی تھیں۔ ڈی جی آڈٹ سندھ نے انکشاف کیا کہ دیگر صوبوں کے شناختی کارڈ رکھنے والے اہلکاروں نے 17.405 ملین روپے تنخواہیں وصول کی ہیں۔
مزید پڑھیں؛سندھ پولیس میں 2 ہزار اے ایس آئی انوسٹی گیشن بھرتی کرنے کا فیصلہ
کمیٹی اراکین خرم کریم سومرو اور طاہہ احمد نے اس عمل کو “سندھ کے لوگوں کے ساتھ ناانصافی” قرار دیتے ہوئے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ پی اے سی نے تمام متاثرہ اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے اور انہیں ملازمت سے برطرف کرنے کا حکم دیا ہے۔
اس کے علاوہ، اجلاس میں ڈی آئی جی ٹریفک کے دفاتر سے 85 ملین روپے کے پیٹرول کے غیرشفاف استعمال پر بھی سوالات اٹھائے گئے۔ پی اے سی نے اس معاملے کی تفصیلی انکوائری کا بھی حکم دیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ نادرا کے تعاون سے تمام مشکوک بھرتیوں کی مکمل تصدیق کی جائے گی اور مستقبل میں ایسے واقعات کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں گے۔