سندھ حکومت نے پرائیویٹ سیکیورٹی کمپنی سے متعلق قوانین میں ترمیم کا فیصلہ کرلیا ہے۔
وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار کی زیر صدارت صوبے بھر میں سرگرم نجی سیکیورٹی کمپنیز سے متعلق ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں سیکیورٹی کمپنیوں کے ایس او پیز از سر نو ترتیب دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں شریک ایڈیشنل چیف سیکریٹری برائے داخلہ اقبال میمن نے نجی سیکیورٹی کمپنیز کےجملہ امورواقدامات پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اس وقت صوبائی سطح پر 302 نجی سیکیورٹی کمپنیز رجسٹرڈ ہیں، جس میں کراچی میں رجسٹرڈ کمنیوں کی تعدا د 200 کے قریب ہے اور اب تک 41 کمپنیز کو شوکاز نوٹس جاری کیئے گئے ہیں جبکہ 36 کمپنیز کے لائسنس بھی منسوخ کردیئے گئے ہیں۔
محکمہ داخلہ سندھ نے ہدایت جاری کہ نجی سیکیورٹی گارڈ کو پولیس سے مماثلت رکھنے والی وردی پہنے کی اجازت نہیں ہے ۔ قوائد کے مطابق سیکیورٹی گارڈز کو دوران ڈیوٹی اپنے پاس موجود اسلحے کے لائسنس کی اپنے ادارے کےاعلیٰ افسر سے تصدیق شدہ کاپی بھی رکھنا لازمی قرار دیا گیا ہے، نجی سیکیورٹی کمپنیوں کو سالانہ لائسنس کی پابندی اور ریگولر ری نیوئل لازمی قرار دیا گیا ہے۔ غیر رجسٹرڈ کمپنیاں یا ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے پر محکمہ داخلہ سیکیورٹی کمپنی کا لائیسنس منسوخ کرنے کا بھی اختیار رکھتا ہے۔
مزید پڑھیں:پی اے اے نے اسسٹنٹ ڈائریکٹر سیکیورٹی کی بھرتی کا پیپر لیک ہونے کی خبر کی تردید کردی
وزیر داخلہ سندھ نے کہا کہ پرائیوٹ سیکیورٹی کمپنیز سے متعلق موجودہ قانون کا جائز لے رہے ہیں اور اس ضمن میں ضروری ترامیم متعارف کرانے پر بھی کام کیا جارہا ہے، انہوں نے کہا کہ اس وقت انتہائی ضروری ہےکہ جملہ نجی سیکیورٹی کمپنیز کے لیئے از سر نو ایس او پی ترتیب دیا جائے اور یہ طے کیا جائے کہ سیکیورٹی گارڈز کو باقاعدہ تربیت کہاں دی جائے۔
انہوں نے نجی سیکیورٹی کمپنیز کے جملہ امور و اقدامات کو ایک دائرے میں لانے کے لیئے کمیٹی قائم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی 30 یوم کے اندر نجی سیکیورٹی کمپنیز کی مکمل انسپیکشن پر مشتمل رپورٹ ارسال کرے گی بصورت دیگر نجی سیکیورٹی کمپنیز/غیر قانونی کمپنیز کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
وزیر داخلہ سندھ نے بتایا کہ قائم کردہ کمیٹی،اسپیشل سیکریٹری برائے داخلہ، کو آرڈینٹر وزیر داخلہ، اسپیشل برانچ،آئی بی اورقانون نافذ کرنیوالے ادروں کے نمائندگان پر مشتمل ہوگی۔