کراچی کے مختلف علاقے سالانہ اوسطاً 0.01 سینٹی میٹر سے 15.7 سینٹی میٹر تک زمین میں دھنس رہے ہیں ۔کراچی میں سب سے تیزی سے زمین میں دھسنے والا علاقہ لانڈھی ٹاؤن کا ہے جو اوسطاً 15.7 سینٹی میٹر سالانہ دھنس رہا ہے ۔ جسکی بنیادی وجہ بڑے پیمانے پر یر زمین پانی کی پمپنگ ہے ۔
کراچی سے متعلق یہ انکشاف سنگاپور کی نانیانگ ٹیکنالوجیکل یونیورسٹی (این ٹی یو) کی ایک حالیہ تحقیق میں ہوا ہے جسکی ٹیم نے ایشیا، افریقہ، یورپ اور امریکہ کے 48 ساحلی شہروں اور اس کے آس پاس کے علاقوں کا مطالعہ کیا ۔برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کا تخمینہ ہے کہ تیزی سے ڈوبنے والے کراچی کے ان متاثرہ علاقوں میں تقریبا 1.2 ملین لوگ رہائش پزیر ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہ صورتحال ،مستقبل میں ان علاقوں میں سیم تھور اور فالٹ لائن والے علاقوں میں خطرناک زلزلے کی وجہ بن سکتا ہے ۔
تحقیقات کے مطابق کراچی سمیت دنیا میں بھر میں ڈوبنے والے یہ علاقے وہ ہیں جو خاص طور پر بڑھتی ہوئی سمندری سطح کے باعث خطرے سے دوچار ہیں، اقوام متحدہ کے مطالعے اور آبادی کے اعداد و شمار کی بنیاد پر بی بی سی کا تخمینہ ہے کہ تقریباً 76 ملین افراد 48 شہروں کے ان حصوں میں رہتے ہیں جو 2014 اور 2020 کے درمیان اوسطاً کم از کم 1 سینٹی میٹر سالانہ کے حساب سے دھنسے ہیں ۔
ماہرین کے مطابق صورتحال پر قابو پانے کے لئے بڑے پیمانے پر کی جانے بورنگ کی بندش اور زیر زمین پانی نکالنے کے عمل کو فوری طور پر روکنا ہوگا ۔ ساتھ ہی ان کنووں اور بورنگ کی ری چارنگ یعنی بارش اور دیگر زرائع سے حاصل ہونے والے فریش یا استعمال شدہ میٹھے پانی کو ان میں واپس ڈالنے سے بھی صورتحال بہتر ہو سکتی ہے ۔