امریکی محکمہ خارجہ نے غیرملکی طلبا کو ویزے کی فراہمی بحال کرنے کا اعلان کیا ہے مگر ویزہ صرف ان ہی اسٹؤڈینٹس کو دیا جائے گا جو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس تک رسائی دیں گے ۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ سوشل میڈٰیا تک رسائی کا مقصد ایسی پوسٹس یا پیغامات پر نظررکھنا ہے جوامریکہ، اس کی حکومت، ثقافت، اداروں یا بنیادی اصولوں کی مخالف ہوں۔ ابتدائی طور پر مئی میں معطل کیے گئے اسٹوڈنٹ ویزوں کو دوبارہ بحال کر دیا گیا ہے تاہم نئے درخواست گزار جو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو پبلک کرنے سے انکار کریں گے، ان کا ویزا مسترد ہو سکتا ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق اکاؤنٹس تک رسائی دینے سے انکار کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ اپنی آن لائن سرگرمیاں پوشیدہ رکھنا چاہتے ہیں۔ اسٹوڈنٹ ویزوں کی بحالی کے بعد محکمہ خارجہ نے قونصل خانوں کو ہدایت کی ہے کہ انٹرویو کے لیے ان طلبا کو ترجیح دی جائے جنہوں نے ایسے امریکی کالجز میں داخلہ لے رکھا ہے جہاں غیرملکی طلبا کی تعداد 15 فیصد سے کم ہے۔
فیڈرل ایجوکیشن ڈیٹا کے مطابق تقریباً 200 امریکی یونیورسٹیوں میں غیر ملکی طلبا کی تعداد کل طالب علموں کے مقابلے میں 15 فیصد سے زیادہ ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی چھان بین کا مقصد اس بات کو یقینی بنایا جا ناہے کہ امریکہ میں داخل ہونے والے ہر شخص کی ا سکریننگ کی جا سکے۔
ٹرمپ انتظامیہ نےساتھ ہی 36 ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے مسافروں کی چھان بین کے نظام کو بہتر کریں اور یا پھر اپنے شہریوں کے امریکہ داخلے پر پابندی کا سامنا کریں۔ محکمہ خارجہ کی جانب سے بھیجے گئے مراسلے میں تمام ممالک کو امریکی خدشات سے نمٹنے کے لیے 6 دن کا وقت دیا گیا ہے ورنہ ان پر سفری پابندیاں عائد کر دی جائیں گی۔