عیدالاضحی مسلمانوں کے لیے محض ایک تہوار نہیں، بلکہ سنتِ ابراہیمی کی یادگار ہے۔ یہ دن ایثار، قربانی اور اللہ کی رضا کے لیے اپنے محبوب ترین اثاثے کو قربان کرنے کی عملی تربیت دیتا ہے۔ ہر سال دنیا بھر کے مسلمان، خاص طور پر پاکستان میں، اس دن کو نہایت عقیدت اور احترام کے ساتھ مناتے ہیں۔
کراچی جو نہ صرف پاکستان بلکہ پورے ایشیا میں اپنی متنوع ثقافت اور رنگا رنگ روایات کے لیے جانا جاتا ہے،اس تہوار پر خاص طور پر جگمگا اٹھتا ہے۔ یہاں کی قربانی کی منڈی ایشیا کی سب سے بڑی مویشی منڈی شمار کی جاتی ہے۔ شہر کی گلیوں میں خوشیاں بکھری ہوتی ہیں، لوگ اپنے جانوروں کی خدمت و دیکھ بھال میں جُت جاتے ہیں، اور ہر گلی محلے میں “بڑی عید” کی بڑی تیاریاں دیکھی جاتی ہیں۔
اسی ماحول میں، سوشل میڈیا پر ایک نوجوان لڑکی “آمنہ” کی ویڈیوز نے خاصی توجہ حاصل کی، جو اپنے قربانی کے جانور کی بے مثال محبت اور خیال رکھنے کے انداز سے دل جیت رہی تھی۔ آمنہ کی کہانی جاننے کی جستجو میں، میں کراچی کے شدید گرمی والے دن، صبح 10 بجے، ان سے ملاقات کے لیے پہنچا۔
آمنہ کے گھر کے باہر ایک مضبوط اور خوبصورت بیل بندھا ہوا تھا، جس کا نام گڈو تھا۔ میں نے جیسے ہی اس کی پیٹھ پر ہاتھ پھیرنے کی کوشش کی، وہ غصے سے اٹھ کھڑا ہوا — شاید میرا انداز اس کو پسند نہ آیا۔ لیکن جیسے ہی آمنہ باہر آئیں اور بیل کے پاس گئیں، وہ پرسکون ہو گیا جیسے ان سے انسیت ہو، اور مجھ سے کوئی پرانی دشمنی۔
یہ منظر دیکھ کر حیرت بھی ہوئی اور دلچسپی بھی بڑھی۔ عام طور پر گاؤں دیہات میں خواتین جانوروں کی دیکھ بھال کرتی ہیں، مگر ایک بڑے شہر میں، جہاں مویشی پالنے کا شوق تو ہے مگر تجربہ کم، وہاں ایک 23 سالہ لڑکی کا جانور سے یوں محبت سے پیش آنا غیر معمولی بات تھی۔
گفتگو کے دوران آمنہ نے بتایا کہ یہ شوق انہیں بچپن سے ہے، اور یہ سب صرف سوشل میڈیا یا ویڈیو کانٹینٹ کے لیے نہیں۔ وہ جانوروں سے سچی محبت کرتی ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ اگر آپ کسی جانور کا دل سے خیال رکھیں، تو وہ بھی محبت کا جواب ضرور دیتا
ہے۔
آمنہ کا بیل گڈو، ان سے اس قدر مانوس تھا کہ اگر آمنہ اس کے ساتھ کھیلنا یا پیار سے ہاتھ پھیرنا روک دیتیں، تو گڈو خود ان کے قریب ہونے لگتا۔ آمنہ کا کہنا تھا کہ جانور بھی احساس رکھتے ہیں، وہ آپ کی توجہ، محبت اور نگہداشت کو محسوس کرتے ہیں، اور اسی
میں ایک انوکھا رشتہ جنم لیتا ہے۔
لیکن سب سے زیادہ متاثر کن بات یہ تھی کہ آمنہ اس جانور کے ساتھ جذباتی تعلق کے باوجود اسے عیدالاضحی پر قربان کرنے کے لیے تیار تھیں۔ ان کا کہنا تھا:
“قربانی کا اصل جذبہ یہی ہے — اپنی پسندیدہ چیز کو اللہ کی راہ میں دینا۔ یہی سنتِ ابراہیمی کی روح ہے۔”
آمنہ سے ملاقات کے بعد اس بات پر یقین مزید پختہ ہوگیا کہ قربانی صرف جانور ذبح کرنے کا نام نہیں، بلکہ دل کے کسی گوشے سے جُڑی چیز کو اللہ کے لیے چھوڑنے کا نام ہے۔ یہ ہمیں ایثار سکھاتی ہے، اور اللہ کی رضا کو ہر چیز پر مقدم رکھنے کا درس دیتی ہے۔

رضوان فراست کو شعبہ صحافت میں 3 سال ہوچکے ہیں اور ا ن دنوں ٹائمز آف کراچی سے وابستہ ہیں۔ ملکی سیاست اور معاشرتی مسائل پر اظہار خیال کرتے ہیں۔