آج کی دنیا میں جب بھی کسی ملک کی پہچان کی بات ہوتی ہے، تو ذہن میں سب سے پہلا نقش اُس کے قومی پرچم کا ابھرتا ہے۔ یہ صرف کپڑے کے چند رنگین ٹکڑے نہیں ہوتے، بلکہ تاریخ، ثقافت، قربانی اور پہچان کی گہرائیوں سے جڑی ہوئی علامت ہوتے ہیں۔
پاکستان کا پرچم بھی کچھ ایسا ہی ہے، ایک زندہ جاوید نشان، جو قوم کی روح کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔
پرچم کی تاریخ
پاکستان کے قومی پرچم کو 11 اگست 1947ء کو پاکستان کی پہلی دستور ساز اسمبلی نے منظور کیا۔
اس کا ڈیزائن امیر الدین قدوائی نے قائداعظم محمد علی جناح کی رہنمائی میں تیار کیا۔
پرچم گہرے سبز اور سفید رنگوں پر مشتمل ہے:
- تین چوتھائی حصہ سبز، جو مسلم اکثریت کی نمائندگی کرتا ہے۔
• ایک چوتھائی سفید حصہ، جو اقلیتوں کے حقوق اور ان کے احترام کا عکاس ہے۔
• درمیان میں ہلال (ترقی کی علامت) اور پانچ کونوں والا ستارہ (روشنی و علم کی علامت) ہے۔
یہ صرف رنگوں کا امتزاج نہیں، یہ ایک نظریے کا پرچم ہے: اسلام، اقلیتوں کے حقوق، ترقی، اور اتحاد۔
2004 کا عالمی ریکارڈ
سبز ہلالی پرچم محض ایک علامت نہیں بلکہ یہ پرچم پاکستانیوں کے دل کی دھڑکن ہے۔
اسی جذبے کے تحت سال 2004 میں کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں دنیا کا سب سے بڑا پرچم لہرایا گیا، جس کو مشہور پرچم ساز شیخ نثار احمد پرچم والا کی کمپنی وی آئی پی فلیگ کی جانب سے تیار کیا گیا۔
اور اسے گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں شامل کیا گیا۔
یہ پاکستانی قوم کے لیے ایک ناقابلِ فراموش لمحہ تھا، جب ان کے جذبے کو عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا۔
واہگہ بارڈر پر سر بلند پرچم
2017 سے لاہور کے واہگہ بارڈر پر بھارتی ترنگے کی 100 فٹ اونچائی کے مقابلے میں 110 فٹ اونچائی پر فخریہ انداز میں پاکستانی پرچم لہریا جاتا ہے، اور ہر سال کی طرح اس سال بھی اس پرچم کی تیاری کراچی کے پرچم ساز شیخ نثار احمد کی کمپنی وی آئی پی فلیگ کی جانب سے کی گئی۔
کراچی سے ایک بار پھر لاہور روانہ کیا گیا یہ پرچم یومِ تکبیر (28 مئی) کے لیے خصوصی طور پر 10,000 مربع فٹ کا عظیم الشان قومی پرچم تیار کیا گیا۔
اس جھنڈے کا حجم پچھلے پرچم (9600 مربع فٹ) سے 400 مربع فٹ زیادہ ہے۔
پرچم کی تیاری
وی آئی پی فلیگ کمپنی کے سربراہ شیخ نثار پرچم والا کے مطابق، سب سے پیچیدہ اور فنّی مرحلہ ہلال اور ستارے کی درست کٹائی تھا۔ یہ مرحلہ انتہائی باریک بینی اور مشینی مہارت کا متقاضی تھا۔
ہلال اور ستارے کو پہلے چاک اور رسی کی مدد سے نشان زد کیا گیا، پھر سفید کپڑے کو احتیاط سے کاٹ کر سبز تانے بانے پر ٹانکا گیا۔ آخر میں، پارک میں نصب کی گئی ہیوی ڈیوٹی سلائی مشینوں سے پرچم کے تمام اجزاء کو مستقل طور پر جوڑا گیا۔
مزید پڑھیں: بھارت نے پاکستانی پرچم کی آن لائن فروخت پر پابندی لگادی
یہ عمل صرف ایک جھنڈا بنانے کا نہیں تھا، بلکہ یہ ایک قوم کی روح کو کپڑے میں سمو دینے کی عظیم مثال تھی۔
پاکستانی پرچم صرف ماضی کی ایک یادگار نہیں، بلکہ مستقبل کی امید، قومی یکجہتی کی علامت، اور دنیا کے سامنے پاکستان کی سربلندی کا نشان ہے۔
جب بھی یہ پرچم فضا میں بلند ہوتا ہے، دل گواہی دیتا ہے:
چاند روشن، چمکتا ستارہ رہے
سب سے اونچا یہ جھنڈا ہمارا رہے