Karachi
Current weather
Humidity-
Wind direction-

کراچی کے منصوبوں پر 400 ارب روپے خرچ ہورہے ہیں: جام خان شورو

Karachi projects
اپ ڈیٹ رہیں – فوری اطلاعات کے لیے ٹی او کے کو واٹس ایپ پر فالو کریں۔

سندھ کے صوبائی وزیر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ اور آبپاشی جام خان شورو نے کہا ہےکہ صوبے میں اس وقت 3600 سے زائد اسکیمیں جاری ہیں، کراچی میں 400 ارب روپے پانی کے منصوبوں پر خرچ کئے جارہے ہیں اور حکومت بھرپور کوشش کر رہی ہے کہ ان منصوبوں کو پایۂ تکمیل تک پہنچایا جائے۔

وہ پیر کو محکمہ پی اینڈ ڈی پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ جام خان شورو نے کہا کہ کراچی میں 400 ارب روپے پانی کے منصوبوں پر خرچ کئے جارہے ہیں،جبکہ جاری منصوبوں کو مقررہ وقت پر مکمل کرنے کے لیے خصوصی اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکے، کراچی میں کلک کا منصوبہ بھی شامل ہے، کراچی کے اندر بڑے منصوبے شروع ہونے جارہے ہیں۔ پی آئی ڈی سی ایل کسی اور مقصد کے لیے بنایا گیا تھا اور وہ صوبائی خودمختاری میں مداخلت نہیں کرسکتا، ہمیں اس پر اعتراض ہے، این ای سی میں فیصلہ ہوا تھا کہ صوبائی نوعیت کے منصوبے صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہوں گے، البتہ اگر وفاق سڑکیں یا گلیاں تعمیر کرنا چاہتا ہے تو سندھ حکومت اس کا خیرمقدم کرے گی، لیکن اصول وہی ہونا چاہیے جو دیگر اداروں پر لاگو ہے، جیسے سوئی گیس کسی بھی کام کے لیے مقامی کونسل سے اجازت لیتی ہے۔ وفاق بتائے یہ کونسی ڈولپمینٹ ہورہی ہے۔

مزید پڑھیں:کراچی اور لاہور کے درمیان پہلی بلٹ ٹرین چلانے کا منصوبہ، سفر کا دورانیہ کتنا ہوجائے گا؟

انہوں نے کہاکہ وفاق نے کراچی اور حیدرآباد کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 20 سے 25 ارب روپے جاری کئے ہیں اور وہ پیسے خرچ کردیے، جو کسی کو پتا ہی نہیں ہے اس پر سندھ حکومت کو اس پر سخت اعتراض ہے اس طرح کہ ہم کام نہیں چلنے دیں گے، تاہم عمران خان کے دورِ حکومت میں جو فنڈز اراکین قومی اسمبلی کو دیے گئے تھے، ان کا آج تک کوئی حساب نہیں ہے کہ وہ کہاں خرچ ہوئے۔

صوبائی وزیر نے کہاکہ ہم طارق روڈ کو تعمیر کر رہے تھے مگر ایک سال تک اداروں کو بار بار یاد دہانی کرائی جاتی رہی کہ اپنی لائنیں درست کریں، اسی طرح یونیورسٹی روڈ کی خراب حالت کے باعث اس کی فوری تعمیر کی گئی اور اب اسی روڈ پر ٹرانسپورٹ کا ایک بڑا منصوبہ لایا جا رہا ہے۔ کے فور منصوبہ 27 ارب روپے میں مکمل ہونے جارہا تھا، مگر ایک سیاسی مداخلت کی وجہ سے اس منصوبے کو بری طرح متاثر کیا گیا اور اب اس کی لاگت بڑھ کر 200 ارب روپے تک پہنچ گئی ہے۔

جام خان شورو نے کہا کہ کراچی میں ٹرانسپورٹ کے مسائل سنگین ہیں اور ماس ٹرانزٹ کے بغیر ان مسائل کا حل ممکن نہیں، صوبائی حکومت اس وقت ماس ٹرانزٹ کے بڑے منصوبے پر کام کر رہی ہے جبکہ کراچی سرکلر ریلوے کے لیے بھی پوائنٹس چھوڑے گئے ہیں تاکہ مستقبل میں منصوبے کو وسعت دی جا سکے۔

شیئر کریں

گوگل نیوز پر ٹائمز آف کراچی کو فالو کریں اور اپنی پسندیدہ مواد کو زیادہ تیزی سے دیکھیں۔
Leave a Reply
ریلیٹڈ پوسٹس
Close Button
Advertisement