سندھ ہائیکورٹ نے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ پر کے-الیکٹرک اور نیپرا حکام پر شدید برہمی کا اظہار کیا جبکہ اتھارٹی کو بجلی کمپنی کے مکمل سروے کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس فیصل کمال اور جسٹس حسن اکبر نے جماعت اسلامی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ 2020 میں سی ای او کے-الیکٹرک نے کہا تھا کہ صفر لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے، اب 2025 میں تو کہیں لوڈشیڈنگ نہیں ہو رہی ہوگی؟
عدالت نے ریماکس دیے کہ کراچی میں تھوڑی سی بارش کیا ہوتی ہے بجلی 3، 3 گھنٹے بند ہو جاتی ہے، نجکاری کے بعد کے ای نے اپنے انفراسٹرکچر میں کیا بہتری کی؟ بتایا جائے، کے-الیکٹرک نے اپنے یوٹیلٹی سروس میں کیا بہتری کی ہے؟
مزید پڑھیں:سی ای او کے الیکٹرک کی کراچی کو لوڈشیڈنگ فری کرنے کی پیشکش
اس پر نیپرا کے وکیل نے بتایا کہ ہمارا جو اختیار ہے وہ کرتے ہیں جس پر عدالت نے کہا کہ نیپرا کیا کر رہا ہے کراچی میں 12، 12 اور 18، 18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔ وکیل نیپرا نے بتایا کہ نیپرا نے کے-الیکٹرک کو شوکاز نوٹس جاری کیے اور جرمانہ بھی عائد کیا گیا، حال ہی میں کے-الیکٹرک پر 20 ملین روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ شوکاز اور جرمانوں سے لوڈشیدنگ پر کیا فرق پڑا، کراچی والوں کی صحت پر کیا فرق پڑا؟ کیا کراچی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل ہوگیا ہے؟ جسٹس فیصل کمال نے استفسار کیا کہ نیپرا کے پاس ٹیکنکل ٹیم ہے یا نہیں؟ جب سے کے ای پرائیویٹ ہوا ہے کتنا انفراسٹرکچر بہتر کیا گیا ہے؟
سندھ ہائیکورٹ نے نیپرا کو کے-الیکٹرک کا مکمل سروے کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ معلوم کیا جائے بجلی کمپنی کی نجکاری کے بعد انفراسٹرکچر میں کیا بہتری آئی؟ عدالت نے 12 اگست 2025 کو نیپرا اور کے-الیکٹرک سے پیشرفت رپورٹ طلب کر لی۔