کیا آپ جانتے ہیں کہ پاکستانی پاسپورٹ نے مراکش کو آزادی دلانے میں کیا کردار ادا کیا۔ مسلم اکثریت کا ملک مراکش سنہ 1912 سے لے کر سنہ 1956 تک فرانس کے زیرِ تسلط رہا ہے۔ دیگر افریقی ممالک کی طرح مراکش کو بھی فرانس سے آزادی لینے کے لیے مسلح جدوجہد سے گزرنا پڑا۔
1952 میں جب مراکش فرانس سےآزادی کی جنگ لڑ رہا تھا ، سلطان محمد پنجم نے احمد عبد السلام کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھیجا تاکہ وہ مراکش کے مقدمے کو دنیا کےسامنے پیش کر سکیں ۔ لیکن اقوام متحدہ میں فرانس نے احمد عبد السلام کو خاموش کرادیا کیونکہ وہ مراکش کو اپنی کالونی سمجھتا تھا ۔
پاکستان کو یہ بات بہت ناگوار گزری اس وقت کے وزیر خارجہ سرظفر اللہ خان نے فوری طور پر واشنگٹن ڈی سی میں پاکستانی سفارت خانہ آدھی رات کو کھلوایا اور احمد عبد السلام کو پاکستانی پاسپورٹ جاری کیا ۔ اگلے دن احمد عبد السلام نے بطور پاکستانی اقوام متحدہ میں مراکش کے لئے تقریر کی اور اس تقریر نے دنیا کی توجہ مراکش کی جدوجہد کی طرف مبزول کرائی ۔
اور پھر 1956 میں جب مراکش کو آزادی ملی اور احمد عبد السلام ملک کے وزیر اعظم بنےتو انہوں نے وہی پاکستانی پاسپورٹ اپنے دفتر کی دیوارپر لگا دیا ۔ وہ جب تک زندہ رہے ہمیشہ فخر سے یہ خوبصورت کہانی سناتے رہے کہ کس طرح پاکستان اور پاکستانی پاسپورٹ نے کس طرح مراکش کی آزادی کی حمایت کی۔