صحت مند رہنے کے لئے روزانہ آٹھ گلاس پانی پینے کا مشورہ عام ہے ۔ اوریہی خیال کیا جاتا ہے کہ یہ مقداد آپ کے جسم کو ہائیڈریٹ رکھنے اور مختلف جسمانی افعال کو درست طریقے سے انجام دینے میں مددگارہوتاہے ۔
لیکن پانی کی یہ مقدارہرفرد اورہرموسم یاماحول کے لئے یکساں نہیں ہوسکتی مثلا موسم شدید گرم ہو، پسینہ تیزی سے بہہ رہا ہو ایسے موسم اور ماحول میں کام کرنا والے کی پانی کی ضرورت مختلف ہوگی جبکہ سارا دن ایئرکنڈیشنڈ کمرے میں گزارنے والے کی ضرورت الگ۔
فوربز میگزین میں شائع رپورٹ کے مطابق طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر انسان کا جسم، اس کی سرگرمیاں اور ماحول الگ ہوتا ہے لہٰذا ہائیڈریشن کے معاملے میں ’سب کے لیے ایک اصول‘ والی بات قابل اعتماد نہیں۔
مرد و خواتہن کی ضرورت
طبی ماہرین مردوں کو تقریباً 3.7 لیٹر اور خواتین کوتقریباً 2.7 لیٹر روزانہ پانی پینے کی سفارش کرتے ہیں لیکن یہ اصول بھی پر مرد اور ہر عورت پر لاگو نہیں ہو سکتا ، چھوٹے قد کے مرد اور قد آور خاتون دونوں کی ضروریات مختلف ہو سکتی ہیں۔
وزن کا حساب
جسمانی وزن کے حساب سے پانی کی مقدار کے اصول کے مطابق اپنے وزن کو 0.5 سے ضرب دیں تاکہ روزانہ پینے کے لیے اونس میں پانی کی مقدار معلوم ہو۔ مثلاً 150 پاؤنڈ وزن والے شخص کو 75 اونس پانی پینا چاہیے۔ مگر اس کی بھی ایک سوال اسکی سرگرمی کا ہو سکتاہے ۔
پیاس کا لگنا
ایک اصول پیاس کا ہے یعنی پانی کی ضرورت کے وقت پیاس کا لگنا ایک فطری اشارہ ہے مگر اس پرمکمل انحصارکرنا خطرناک ہوسکتا ہے۔ خاص طور پر گرمی میں، جب جسم سے تیزی سے پسینہ نکل رہاہوایسی صورت میں پیاس لگنے سے پہلے ہی ڈی ہائیڈریشن شروع ہوجا تی ہے۔
پیشاب کی رنگت
طبی ماہرین کے نذدیک پانی کی ضرورت کا سب سے قابل بھروسہ پیمانہ پیشاب کا رنگ اور بار بار پیشاب کا آنا ہے ۔ جب جسم پانی کی کمی کا شکارہو تو گردے پانی روک لیتے ہیں اور پیشاب گاڑھا اور زیادہ زرد ہو جاتا ہے۔ جب جسم ہائیڈریٹ ہو تو پیشاب کا رنگ ہلکا اور صاف ہو جاتا ہے۔ اگر پیشاب کی رنگت گہری ہو رہی ہو یا دن میں بار بار پیشاب نہیں آ رہا تو یہ واضح اشارہ ہے کہ آپ کو مزید پانی کی ضرورت ہے۔
شدید ڈی ہائیڈریشن کے باعث سر درد، چکر آنا، پیشاب کی نالی کے انفیکشن، گردے فیل ہونا اور یہاں تک کہ ہیٹ سٹروک، گردے کی پتھریاں اور بلڈ پریشر میں خطرناک حد تک کمی جیسی سنگین پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔