کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) اور ٹی ایم سیز کے ریٹائرڈ ملازمین کے پنشن واجبات میں اضافہ ہو گیا ہے، ریٹائرڈ ملازمین کے واجابات 714 ملین روپے سے بڑھ کر 13 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں۔ اس بات کا انکشاف پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا جو چیئرمین نثار کھوڑو کی صدارت میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ کے ایم سی ادارہ پنشن کی ادائیگیوں میں مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے اور موجودہ پنشن فنڈز بھی بڑھتے ہوئے بوجھ کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ثابت ہو رہے ہیں۔ کے ایم سی کے کمشنر سید افضال زیدی نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کے ایم سی پر اب صرف اپنے ملازمین کی ہی نہیں بلکہ تمام ٹی ایم سیز کے ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن ادائیگی کی ذمہ داری بھی عائد کر دی گئی ہے، جس کی وجہ سے واجبات میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کے ایم سی نے 2.76 ارب روپے کا پنشن فنڈ قائم کر رکھا ہے جس پر اب تک 57 کروڑ روپے کا منافع حاصل ہوا ہے، اور یہی منافع ریٹائرڈ ملازمین کو ادائیگی کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ تاہم، کمشنر نے خدشہ ظاہر کیا کہ موجودہ مالیاتی صورتحال کو دیکھتے ہوئے 2026 اور 2027 تک پنشن واجبات 20 ارب روپے تک پہنچ سکتے ہیں، کیونکہ ریٹائر ہونے والے ملازمین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جبکہ کے ایم سی کو صوبائی خزانے سے اتنا فنڈ نہیں مل رہا جتنا درکار ہے۔
مزیدپڑھیں؛ پبلک اکاونٹس کمیٹی نے میڈیا کو جاری اشتہارات کا 7 سالہ ریکارڈ طلب کرلیا
اجلاس کے دوران ڈی جی آڈٹ نے کے ایم سی کی کارکردگی پر سخت اعتراضات اٹھائے۔ کمیٹی نے 2018 سے 2020 کے درمیان کے ایم سی کے آڈٹ پیراز کا تفصیلی جائزہ لیا۔ اس دوران زمینوں کے نیلامی کی مد میں 117 ملین روپے کی عدم وصولی پر تحقیقات کا معاملہ اینٹی کرپشن کو بھیج دیا گیا۔
پی اے سی نے یہ بھی ہدایت جاری کی کہ کے ایم سی کی ملکیتی زمین پر قائم پیٹرول پمپس کی جانب سے سالانہ 96 لاکھ روپے کرایہ ادا نہ کرنے اور عدالتی اسٹے آرڈر کے ذریعے ادائیگی سے انکار پر، کے ایم سی رجسٹرار سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرے تاکہ کرایہ وصولی کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ حاصل کیا جا سکے۔
