امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ریاض ائر پورٹ پر جب اپنے طیارے ائیر فورس ون سے باہر آئے تو سب کی نظریں ان پر مرکوز تھیں۔ دورہ سعودی عرب کے دوران روایت سے ہٹ کر امریکی صدر کے استقبال کے لئے دنیا بھر میں عزت ، وقار اور خصوصی پروٹوکول کی علامت سجمھے جانے والے ریڈ کارپٹ کی جگہ جامنی کارپٹ بچھایا گیا تھا۔ منتظمین کے مطابق، اس تبدیلی کا مقصد سعودی عرب کے ٹرمپ کے ساتھ خاص تعلقات کو دنیا کے سامنے اجاگر کرنا ہے ۔
دورے کے دوران امریکی صدر نے اس خاص تعلق کو مذید مضبوط بنانے کےلئے سعودی ولی عہد سےاسرائیل کو تسلیم کرنے کی ذاتی خواہش بھی ظاہرکردی۔ ریاض میں سرمایا کاری فورم میں خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ ان کی امید ،خواہش اور خواب ہے کہ سعودی عرب جلد اسرائیل سے تعلقات بحال کرے اور معاہدہ ابراہیمی کا حصہ بنے۔ انہوں نے سعودی عرب پر اسرائیل کو تسلیم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب کا اسرائیل کو تسلیم کرنا ان کی عزت افزائی ہوگی۔ اور اگر ایسا ہوا تو یہ مشرقِ وسطیٰ کے مستقبل کے لیے بہت اہم پیش رفت ہوگی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ ملاقات کے بعد شام پر عائد پابندیاں اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ٹرمپ نے دنیا میں امن کے لیے ایران کے ساتھ ڈیل کی خواہش کا بھی اظہارکیا ۔ ساتھ ہی متنبہ بھی کردیا کہ اگر ایران نے امن کی پیش کش کو نظرانداز کیا تو پابندیوں کے ذریعے سخت پالیسیاں جاری رکھیں گے۔
ٹرمپ نے کہا کہ جنگیں پسند نہِیں، دنیا بھر میں امن دیکھنا چاہتا ہوں۔ چند دن پہلے اُن کی انتظامیہ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتے ہوئے پرتشدد حملوں کو ختم کرانے کے لیے بڑی کامیابی سے تاریخی فائر بندی کرائی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ سعودی عرب کے دوران امریکا اور سعودی عرب کے درمیان 142 ارب ڈالر کے دفاعی معاہدوں پر دستخط کئے گئے ۔غیرملکی خبر رساں ایجنسی کےمطابق سعودی عرب نے امریکا سے ایف 35 جنگی طیاروں کی ممکنہ خریداری پر بھی تبادلہ خیال کیا ۔
دفاعی معاہدوں میں جی ای گیس ٹربائنز کی برآمدات، توانائی کے شعبے میں 14 ارب 20 کروڑ ڈالر کا معاہدہ اور 4 ارب 80 کروڑ ڈالر کے 737 بوئنگ طیاروں کا معاہدہ بھی شامل ہے۔