Karachi
Current weather
Humidity-
Wind direction-

سید ایرل حسینِ، بینائی سے محروم مگر سی ایس ایس پاس کر کے مثال قائم کر دی

Earl Hussain, a visually impaired young man from Karachi, who passed the CSS exam against all odds
Earl Hussain, a visually impaired young man from Karachi, who passed the CSS exam against all odds
اپ ڈیٹ رہیں – فوری اطلاعات کے لیے ٹی او کے کو واٹس ایپ پر فالو کریں۔

کراچی کے رہائشی ایرل حسین نے وہ کارنامہ انجام دیا ہے جو بظاہر ممکن دکھائی دیتا ہے مگر حقیقت میں بہت سے بینا افراد بھی اسے انجام دینے میں ناکام رہتے ہیں۔
پیدائشی طور پر بینائی سے محروم ایرل نے اپنی انتھک محنت، عزم اور حوصلے کے ساتھ سی ایس ایس  کا امتحان کامیابی سے پاس کر کے سب کو حیران کر دیا ہے۔ یہ صرف ایک شخص کی کامیابی نہیں بلکہ ایک ایسے نظام، سوچ اور معاشرتی رویوں کی تبدیلی کی علامت ہے جو اکثر معذور افراد کو کم تر سمجھنے کی غلطی کرتا ہے۔

ابتدائی زندگی اور تعلیمی سفر

ایرل حسین کا اصل نام سید حسین ہے، جبکہ “ایرل” ایک ترکی لفظ ہے جس کا مطلب ہے بہادر۔
انہوں نے انٹرنیشنل ریلیشنز میں ماسٹرز کیا اور اس وقت این پی ڈی پی  میں بطور ایسوسی ایٹ ایمپاورمنٹ کام کر رہے ہیں۔سی ایس ایس کی جانب ان کا رجحان اُس وقت پیدا ہوا جب ایک یونیورسٹی لیکچر کے دوران مقابلے کے امتحانات پر گفتگو ہوئی۔
اسی دوران انہوں نے صائمہ سلیم (پاکستان کی نابینا سی ایس ایس آفیسر) کی کامیابی کی خبر دیکھی، جو ان کے لیے امید بن گئی۔
ایرل کہتے ہیں کہ:
میں نے سوچا، اگر وہ کر سکتی ہیں تو میں کیوں نہیں؟

سی ایس ایس کی تیاری میں مشکلات

ایرل نے 2020 میں سی ایس ایس کی تیاری شروع کی، وہ وقت جب کرونا کے باعث ملک بھر میں آن لائن تعلیم کا سلسلہ جاری تھا۔ وہ ایک طرف پارٹ ٹائم جاب کرتے، دوسری طرف امتحان کی تیاری میں مصروف رہتے۔ سب سے بڑی رکاوٹ ان کے لیے نصابی مواد تک رسائی تھی۔ بیشتر کتب صرف ہارڈ کاپی میں دستیاب تھیں، جو ان کے لیے پڑھنا ممکن نہیں تھا۔ انہوں نے ایک 1600 صفحات کی کتاب دوستوں کی مدد سے اسکین کروائی، اور اسکرین ریڈر کے ذریعے اس کا مطالعہ کیا۔ یہ ایک صبر آزما عمل تھا، مگر
ایرل نے ہمت نہیں ہاری۔
مزید پڑھیں:جامعہ کراچی کو فنڈز کی کمی، طلبہ کی زندگیوں سے کھلواڑ یا لاپرواہی کا تسلسل؟

مشکل وقت کے ساتھی

ایرل اپنی کامیابی کا کریڈٹ اپنے والدین، بہن بھائیوں اور دوستوں کو دیتے ہیں۔
ان کے مطابق،
میری فیملی نے مجھے ہر موقع پر حوصلہ دیا، اور دوستوں نے میرا ساتھ نہیں چھوڑا۔ اگر میں کہوں کہ کائنات کے ہر ذرے نے میرا ساتھ دیا، تو یہ غلط نہیں ہوگا۔

ان کا ماننا ہے کہ ڈر انسان کو بہتر بناتا ہے۔
جب آپ کے پاس کچھ کھونے کو ہوتا ہے، تو آپ زیادہ محنت کرتے ہیں۔ میں بھی ہر مرحلے پر یہی سوچتا تھا کہ مجھے ناکام نہیں ہونا۔

سی ایس ایس کی کامیابی کے بعد کا سفر

سی ایس ایس پاس کرنے کے بعد ایرل حسین کو فارن سروس کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔ اب وہ پاکستان کی نمائندگی عالمی سطح پر کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے:
میں چاہتا ہوں کہ دنیا پاکستان کو اس کی اصل روح اور صلاحیت کے ساتھ پہچانے۔

ایرل اس وقت تربیت کے مرحلے میں ہیں اور امید کرتے ہیں کہ ان کی تعیناتی سینٹرل یورپ میں ہو گی۔
تاہم وہ کہتے ہیں،
جہاں بھی جاؤں گا، پاکستان کا نام روشن کروں گا۔

نوجوانوں کے لیے پیغام

ایرل حسین کے مطابق، سی ایس ایس کی تیاری محض امتحان نہیں بلکہ خود کو سمجھنے کا عمل ہے۔
وہ نوجوانوں کو مشورہ دیتے ہیں:
پہلا قدم ضرور اٹھائیں، کیونکہ پہلی کوشش ہی آپ کو وہ سکھاتی ہے جو کوئی کتاب نہیں سکھا سکتی۔
اپنے وسائل میں رہ کر بہترین محنت کریں، اور سب سے بڑھ کر — اپنے آپ پر یقین رکھیں۔

ایرل حسین کی کہانی یہ یاد دلاتی ہے کہ نظر کی کمی، نظریے کی کمی نہیں بن سکتی۔ انہوں نے دکھا دیا کہ اگر ارادہ مضبوط ہو تو رکاوٹیں راستہ نہیں روک سکتیں۔

اور شاید یہی بات ان کی زندگی کا نچوڑ ہے —

“بہادری آنکھوں سے نہیں، دل سے دیکھی جاتی ہے۔

شیئر کریں
The views expressed in this article are those of the author and do not necessarily represent the editorial stance of Times of Karachi.
ٹائمز آف کراچی کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
Share this news

گوگل نیوز پر ٹائمز آف کراچی کو فالو کریں اور اپنی پسندیدہ مواد کو زیادہ تیزی سے دیکھیں۔
Leave a Reply
ریلیٹڈ پوسٹس
Close Button
Advertisement