کراچی کے دودھ فروشوں نے اعلان کیا ہے کہ 11 اکتوبر سے کراچی میں دودھ کی قیمتوں میں 80 روپے (36.36 فیصد) اضافے کے بعد 220 سے بڑھاکر 300 روپے کردی جائے گی،جبکہ کمشنر کراچی نے دودھ کی قیمتوں کے تعین اور کوالٹی کنٹرول کے لئے پانچ رکنی کمیٹی قائم کردی ہے، جس کے بعد ملک بھر میں دودھ اور دہی کی قیمتوں کے حوالے سے نئی بحث شروع ہوگئی ہے۔
اسی وجہ سے ٹائمز آف کراچی نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، چاروں صوبوں، آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفراباداور گلگت بلتستان کے دارالحکومت گلگت شہر سمیت مجموعی طور پر 19 شہروں میں قیمتوں کا تقابلی جائزہ کیا ہے۔ اس وقت ملک میں سب سے مہنگا دودھ سندھ کے شہر لاڑکانہ اور سب سے سستا دودھ پنجاب کے شہر بھاولپور میں فروخت ہورہا ہے، جبکہ سب مہنگی دہی سندھ کے دارالحکومت کراچی اور سب سے سستی دہی پنجاب کے شہر سیالکوٹ میں فروخت ہورہی ہے۔ رپورٹ میں ملک کے مجموعی طور پر 19 شہروں کے اعداد و شمار کے مطابق چارٹ شامل ہے۔
محکمہ شماریات کے 2 اکتوبر 2025ء اعداد وشمار کے مطابق دودھ اور دہی کی اوسط قیمت میں سب سے زیادہ فرق کراچی میں 115 روپے اور سب سے کم فرق پنجاب کے شہر سیالکوٹ میں صرف 10 روپے کاہے۔ رپورٹ میں شامل چارٹ میں دودھ اور دہی کی تین طرح کی قیمتیں درج ہیں، یعنی زیادہ سے زیادہ، کم سے کم اور اوسط قیمت شامل ہے۔ اوسط قیمت کا تعین متعلقہ شہر کی زیادہ سے زیادہ اور کم سے کم قیمت کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں:ملک میں مہنگائی کی شرح میں 4.07 اضافہ
ڈیڑی اینڈ کیٹل فارمزایسوسی ایشن کے صدر شاکر گجر نے کراچی میں دودھ کی قیمت میں اضافے کاالٹی میٹم دیتے ہوئے کہاہےکہ ملک میں آنے والے سیلاب اور مہنگائی کے باعث دودھ کی لاگت میں بے تحاشا اضافہ ہو چکاہے۔ دودھ کی کاسٹ آف پروڈکشن فی لیٹر271 روپے سامنے ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ 2اکتوبرکو کمشنر ہاوس میں ہونے والا اجلاس بے نتیجہ ختم ہوا ہے۔ کمشنر آفس کی جانب سے دودھ کی قیمتوں کا نوٹی فیکشن جاری نہیں کیاجا رہاہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ نوٹی فیکشن جلد سے جلد جاری کیا جائے۔ بصورت دیگر 11 اکتوبر سے دودھ کی قیمت میں ازخود اضافہ کر دیا جائے گا۔ صارفین کو 11 اکتوبر سے دودھ 220 روپے کے بجائے 300 روپے فی لیٹر ملے گا۔
دوسری جانب کمشنر کراچی نے دودھ کا معیار چیک کرنے اور دودھ کی قیمتوں کے تعین کے لیے پانچ رکنی کمیٹی قائم کرکے سات روز میں رپورٹ پیش کرنے کہ ہداہت کی ہے۔ جاری نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی کے ارکان میں ڈپٹی ڈائریکٹر سندھ فوڈ اتھارٹی باسط عباسی، ڈائریکٹر، QCC، PSQCA ڈاکٹر طاہرہ ظہیر صدر، کنزیومر پروٹیکشن کونسل شکیل بیگ، صحافی غیاث الدین اور کراچی دودھ ریٹیلرز ایسوسی ایشن کے نمائندہ عبدالوحید گدی شامل ہیں۔
نوٹیفیکیشن کے مطابق کمیٹی کراچی بھر سے فارمرز ہول سیلرز اور ر یٹیلرز کی سطح پر دودھ کے 50 نمونے جمع کرے گی۔ سندھ فوڈ اتھارٹی (SFA) نمونے جمع کرنے کے دوران کمیٹی کو ضروری مدد فراہم کرے گی۔ دودھ کے ہر پوائنٹ سے تین نمونے جمع کئے جائیں گے، تمام نمونوں کی جانچ پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (PSQCA) میں کی جائے گی۔لیبارٹری ٹیسٹنگ اور نمونے لینے کے کام پر آنے والے اخراجات اجتماعی طور پر دودھ کے فار مرز ہول سیلرز اور ریٹیلرز برداشت کر یں گے۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ نمونے جمع کرنے کے کام میں متعلقہ اسسٹنٹ کمشنر اپنے اپنے علاقوں میں نمونے جمع کرنے کے دوران کمیٹی کو مدد فراہم کریں گے، نمو نوں کی ٹیسٹنگ رپورٹ ایک ہفتہ میں کمشنر کو پیشِ کی جاے گی۔