Karachi
Current weather
Humidity-
Wind direction-

خاور زندگی سے پیار کرنے والا ایک زندہ دل شخص تھا وہ اپنی جان نہیں لے سکتا “

خاور زندگی سے پیار کرنے والا ایک زندہ دل شخص تھا وہ اپنی جان نہیں لے سکتا “

ڈان نیوز سے وابستہ  کراچی کے صحافی خاور حسین کی سانگھڑ میں ایک ہوٹل کے باہر کار سے ملنے والی لاش کا معاملہ ،گتھیاں سلجھنے کا نام نہیں لے رہی۔

ڈی آئی جی شہید بے نظیر آباد  فیصل بشیر میمن کے مطابق اب تک کوئی ایسے شواہد نہیں ملے جس سے اس پر حملے کا شبہ ہو، گاڑی سے ملنے والا پستول خاور کا ذاتی تھا ۔گاڑی کا شیشہ چڑھا ہوا تھا، ہوٹل کے  چوکیدار اور مینجر کو بھی گولی کی آواز نہیں آئی ۔ گاڑی کےقریب کسی کےہونےیا شور شرابہ کےشواہد بھی نہیں ملے، خاور حسین کے موبائل فون کا سی ڈی آر نکال رہے ۔

واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج

واقعے کی قبل کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظر پر آگئی ۔فوٹیج میں خاور حسین کو گاڑی پارک کرکے دو مرتبہ ہوٹل کے اندر جاتے اور واپس کار میں بیٹھتے دیکھا جا سکتا ہے ۔

خاور حسین کن اداروں سے وابستہ رہے

خاور حسین اپنی پیشہ ورانہ زندگی میں کئی اداروں  ویب ٹی وی حریت، اپنا ٹی وی ، کیپیٹل ٹی وی، آج ٹی وی اور جی ٹی وی سے وابستہ رہے ۔ آخری دنوں میں وہ ڈان نیوز میں بطور اینکر اور صحافی فرائض انجام دے رہے تھے ۔

دوستوں کی رائے

دوستوں کے مطابق خاور حسین ایک خوش مزاج ، خوش پوش اورخوش گفتار نوجوان تھے ، سوشل میڈیا پر اپنے مزاح سے بھر پور پوسٹ، جملوں اور تحریروں کے باعث خاور خاص شہرت رکھتے تھے ۔ جس محفل میں بھی ہوتے محفل کی جان بنے رہتے ، سینئر اور جوئینر ہر طبقے میں یکساں  مقبول تھے۔

کراچی پریس کلب اور کراچی یونین آف جرنلسٹ نے خاور حسین کی موت پر رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے سندھ حکومت سے فوری اور شفاف تحقیقات اور واقعے کے اصل محرکات کو سامنے لانے کا مطالبہ کیا ہے ۔

خاور حسین کی موت کی تحقیقات کے لئے ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی سندھ آزاد خان کی سربراہی میں اعلی سطح کی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے ۔پولیس کی تحقیقات جاری ہے مگر خاور حسین کے قریبی دوستوں ، صحافی احباب اور سوشل میڈیا پر اسے فالو کرنے والے جس شخص نے بھی اسکی موت کا سنا اسکے منہ سے برجستہ ایک ہی جملہ نکلا “خاور حسین زندگی سے پیار کرنے والا ایک زندہ دل شخص تھا وہ کم از کم اپنی جان نہیں لے سکتا “

Share this news
The views expressed in this article are those of the author and do not necessarily represent the editorial stance of Times of Karachi.
ٹائمز آف کراچی کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
Share this news

Follow Times of Karachi on Google News and explore your favorite content more quickly!
Leave a Reply
Related Posts
Close Button