کراچی میں راشد منہاس روڈ پر پیش آنے والے خوفناک حادثے کے بعد ڈمپرزجلانے کے واقعات میں ملوث ملزمان کی گرفتاریوں کے لیے پولیس کا کریک ڈاؤن جاری ہے۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ پولیس کی یہ چھاپہ مار کارروائیاں یوسف پلازہ، ایف بی صنعتی ایریا اور دیگر علاقوں میں ہوئیں ہیں، پولیس نے دو روز میں 30 سے زائد افراد کو حراست میں لیا ہے، زیر حراست افراد سے پوچھ گجھ کی جارہی ہے، 10 افراد کو رہا کردیا گیا ہے، تفتیش میں شواہد نہ ملنے پر تمام زیر حراست افراد کو رہا کردیا جائے گا، زیر حراست جن افراد کے خلاف ثبوت ہوں گے ان کو مقدمات میں گرفتار کیا جائے گا۔
حکام کے مطابق ان واقعات کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرلی ہے،شواہد جمع کیے جارہے ہیں۔ دوسری جانب کراچی میں راشد منہاس روڈ حادثے پر ٹریفک پولیس کے خصوصی یونٹ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ڈمپر کا نہ فٹنس سرٹیفکیٹ ہے اور نہ ہی حادثے سے بچاؤ کیلئے حفاظتی رکاوٹ لگی تھی۔
راشد منہاس روڈ پر پیش آنے والے ہولناک ٹریفک حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ ٹریفک پولیس کے خصوصی یونٹ “کراچی روڈ ایکسیڈنٹ تجزیاتی ٹیم” نے جاری کر دی ہے، جس میں بتایا گیا کہ حادثہ 10 اگست کی صبح 3 بج کر 15 منٹ پر پیش آیا، حادثہ موٹر سائیکل کے سلپ ہونے کے بعد پیش آیا جب ایک ڈمپر ڈرائیور نے موٹر سائیکل کو ٹکر ماری، جس کے نتیجے میں سوار نوجوان احمد رضا اور ماہ نور ڈمپر کے پچھلے ٹائروں کے نیچے آ کر جاں بحق ہو گئے۔
کراچی روڈایکسڈنٹ تجزیاتی ٹیم نے انکشاف کیا کہ ڈمپر میں حادثات سے بچاؤ کے لیے کسی قسم کی حفاظتی رکاوٹ نصب نہیں تھی۔ مزید برآں، گاڑی کا فٹنس سرٹیفکیٹ بھی موجود نہیں تھا، جبکہ ڈمپر میں اسپیڈ ٹریکنگ ڈیوائس اور ٹریکر سسٹم بھی نصب نہیں تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈمپر ڈرائیور مغرب کی سمت سے گاڑی چلا رہا تھا اور یہ اس کا تیسرہ چکر تھا۔ حادثہ گلبرگ ٹریفک سیکشن اور تھانہ یوسف پلازہ کی حدود میں پیش آیا۔ اس وقت ڈمپر خالی تھا۔ تجزیاتی ٹیم نے مزید بتایا گیا کہ اس حادثے میں شامل ڈمپر ان ہی ڈمپرز میں سے تھا جنہیں حالیہ احتجاج کے دوران نذرِ آتش کیا گیا تھا، اور ان میں سے کسی بھی ڈمپر میں حفاظتی یا مانیٹرنگ سسٹم موجود نہیں تھا۔
واضح رہے کہ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب راشد منہاس روڈ پر ڈمپر کی ٹکر سے بہن بھائی جاں بحق اور ان کے والد شدید زخمی ہوگئے تھے، واقعے کے بعد مشتعل افراد نے 7 ڈمپروں کو آگ لگادی تھی جبکہ ڈمپرز ایسوسی ایشن نے سہراب گوٹھ پر احتجاج کرتے ہوئے سپر ہائی وے کر ٹرک اور ٹریلرز کھڑے کرکے بلاک کردیا تھا۔ بعدازاں حکومت سے کامیاب مذاکرات کے بعد احتجاج ختم کردیا گیا تھا۔