سندھ ہائیکورٹ میں شاہ فیصل کالونی میں پارک کی زمین پر قبضے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، کمشنر کراچی کی جانب سے رپورٹ پیش نہ کرنے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے سوال کیا کہ کمشنر کراچی کی رپورٹ کہاں ہے؟ جس پر سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کمشنر کراچی نے رپورٹ نہیں دی۔ چیئرمین یوسی 2 الفلاح شاہ فیصل ٹاؤن سیف الدین کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ شاہ فیصل کالونی کے قائد اعظم پارک پر نامعلوم افراد کی جانب سے قبضے کی کوشش کی جارہی ہے۔
درخواست گزار کے وکیل کے مطابق کے ایم سی نے مذکورہ پارک کا کنٹرول ٹاؤن میونسپل کارپوریشن کو منتقل کیا تھا، مبینہ طورپر پارک کے گرد دیوار بنا کر غیر قانونی تعمیرات کی جارہی تھی۔
مزید پڑھیں:کراچی کی 588 میں سے 253 عمارتوں کا دوبارہ سروے مکمل کرلیا گیا: کمشنر کراچی
عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے کہا کہ ڈی جی پارکس، کمشنر کراچی سمیت دیگر حکام کو شکایت کے باوجود کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا، سندھ بلڈنگ کنٹرول آرڈننس کے تحت رفاہی پلاٹ کو کسی اور مقصد کے لئے استعمال نہیں کیا جاسکتا، رفاہی پلاٹ پر کمرشل سرگرمیوں کے خلاف سپریم کورٹ کے بھی متعدد فیصلے موجود ہیں
سیف الدین کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ قائد اعظم پارک میں تجاوزات اور تعمیرات کو غیر قانونی قرار دیا جائے، کے ایم سی، کمشنر کراچی، پولیس و دیگر کو تجاوزات ختم کرنے کا حکم دیا جائے، فریقین کو پارک کی اراضی کسی مقصد کے استعمال سے روکنے کا حکم دیا جائے۔
عدالت نے کمشنر کراچی سے 16 ستمبر کو جواب طلب کرلیا۔ درخواست چیئرمین یوسی 2 الفلاح شاہ فیصل ٹاؤن سیف الدین نے دائر کی ہے۔