سندھ کابینہ نے گاڑیوں کی رجسٹریشن شناختی کارڈ پر کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سندھ کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کئی جامع اصلاحات کی منظوری دے دی ہے۔
سندھ کابینہ نے چیسز نمبر میں تبدیلی پر سرکاری تحویل میں لی گئی گاڑیوں کی رجسٹریشن کی اجازت دینے، گاڑیوں کی فٹنس جانچ کے مراکز قائم کرنے اور کورونا وائرس کے دوران بھرتی کیے گئے تکنیکی و معاون عملے کی خدمات اور تنخواہوں میں آخری توسیع کی بھی منظوری دی ہے۔
نئے نظام کے تحت رجسٹریشن نمبرز گاڑی کے چیسز نمبرز کی بجائے مالکان کے قومی شناختی کارڈ سے منسلک ہوں گے۔ اس طرح مالکان اپنی ذاتی نمبر پلیٹس گاڑی فروخت کرنے کے بعد بھی محفوظ رکھ سکیں گے اور دوبارہ استعمال کر سکیں گے۔ گاڑی کی مستقل شناخت کا ذریعہ اب بھی چیسیز نمبر ہی ہوگا۔
ذاتی نمبر پلیٹس مالکان کے پاس رہیں گی جو انہیں دوبارہ استعمال یا حکام کو واپس کر سکتے ہیں۔ اس ماڈل کے تحت نمبر پلیٹس گاڑی کے ساتھ منسلک نہیں ہوں گی بلکہ مالک کے پاس محفوظ ہوں گی۔ گاڑی کی فروخت کے وقت نمبر پلیٹ چیسیز سے علیحدہ کر دی جائے گی اور اسے نئے مالک کو منتقل کیا جا سکے گا۔ اگر نمبر پلیٹ واپس نہ لی گئی تو اسے نیلام یا دوبارہ جاری کیا جا سکے گا۔
کابینہ نے قومی شناختی کارڈ پر مبنی رجسٹریشن نظام کی اصولی منظوری دے دی اور اس کے لیے قانونی ترامیم بھی منظور کر لی ہیں تاکہ سندھ کا نظام بین الاقوامی معیارات اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں حالیہ اصلاحات سے ہم آہنگ ہو سکے۔
وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے محکمہ ایکسائز و ٹیکسیشن کو ہدایت دی کہ وہ اس نظام کو تیار کرے اور پہلے مرحلے میں اس کی آزمائش کرے، اس کے بعد متعلقہ قانون میں ترامیم کی جائیں۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ یہ نظام فوری طور پر نافذ نہیں ہوگا بلکہ مکمل آزمائش کے بعد اس پر عملدرآمد کے لیے مزید اجلاس بلائے جائیں گے۔
صوبائی کابینہ کے اجلاس میں اس بات کی منظوری بھی دی گئی کہ ایم ڈی کیٹ صرف آئی بی اے سکھر لے گا۔ اس کے علاوہ تعلیمی بورڈز ایکٹ میں ترمیم بھی منظور کرلی گئی جس کے بعد گریڈ 19اور 20 کے افسران چیئرمین بن سکیں گے۔