بھارتی ریاست بہار میں مغربی بنگال کی سرحد کے ساتھ ایک گاؤں ایسا بھی ہے جہاں کوئی مسلمان تو آباد نہیں مگر اسکا سرکاری نام پاکستان ہے ، سرکاری دستاویزات کے مطابق اس گاوں کا نام 1947 میں تقسیم ہند کے بعد پاکستان رکھا گیا ۔
بی بی سی کی ایک رپورٹ کےمطابق قیام پاکستان کے بعد گاؤں میں آباد مسلمان اس وقت کے مشرقی پاکستان ہجرت کرگئے تھے اور انہی کی یاد میں مقامی غیرمسلموں نے سندھیا پنچایت کےاس اجڑے ہوئے گاؤں کا نام ’پاکستان‘ رکھ دیا تھا۔
گاؤں میں کئی نسلوں سے آباد سبل ہیمبرم کے مطابق انکے آباؤ اجداد یہاں کے مسلمانوں کے کھیتوں میں مزدوری کرتے تھے۔ ملک کے بٹوارے کے بعد جب وہ لوگ مشرقی پاکستان ہجرت کرنے لگے توانہوں نے اپنی زمین ہمارے آباؤ اجداد کے حوالے کردیں اور ان کے اسی احسان کے بدلے ہمارے باپ داداؤں نے اس گاؤں کا نام پاکستان رکھ دیا۔‘
مزید پڑھیں:شوہر سوار ہوگئے میں نہیں جا سکی: ائیر انڈیا طیارے حادثے میں خاتون معجزانہ طور پر بچ گئی
بہار کے پورنیہ ضلع میں واقع گاوں’پاکستان‘ میں آج ایک بھی مسلم خاندان آباد نہیں ہے۔ لیکن یہاں کے لوگوں نے دونوں ممالک کے درمیان روایتی تلخ رشتے اور مخالفت کے باوجود اپنے گاؤں کا نام نہیں بدلا ۔ اس گاؤں میں زیادہ تر لوگ ناخواندہ ہیں۔
یہ گاؤں تمام بنیادی سہولتوں سے محروم ہے ۔یہاں پہنچنے کے لیے ایک چھوٹی ندی کو پہلے کشتی سےاور پھر پگڈنڈیوں کے راستے پیدل عبور کرنا پڑتا ہے۔ اس گاؤں میں بجلی، پانی، سڑک اور اسکول جیسی تمام سہولیات بھی ندارد ہیں۔