Karachi
Current weather
Humidity-
Wind direction-

کیا بحریہ ٹاون ملک بھر میں اپنی سرگرمیاں بند کرنے جا رہا ہے؟

ملک ریاض نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری اپنے پیغام میں کہا کہ  گزشتہ چند ماہ کے دوران حکومتی اداروں کے دباو ، درجنوں اسٹاف کی گرفتاریوں، بینک اکاؤنٹس کے منجمد ہونے  اور دیگر سخت اقدامات کے باعث بحریہ ٹاؤن کا ملک بھر میں آپریشن مفلوج ہو چکا ہے۔اوروہ ملک بھر میں اپنی سرگرمیاں مکمل طور پر بند کرنے سے ایک قدم پیچھے ہیں ۔

ملک ریاض کا  یہ بیان نیب کی جانب سے بحریہ ٹاون کی جائدادوں کی نیلامی کے لئے سات اگست کی تاریخ مقرر کرنے کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے ۔

بحریہ ٹاون کی مشکلات

ملک ریاض کا کہنا ہے کہ روزمره سروسز فراہم کرنا ناممکن ہو گیا ہے ، اسٹاف کی تنخواہیں ادا کرنے قابل نہیں ، کئی سینٹر ملازمین تاحال لاپتہ ہیں، سروسز معطل ہیں، ترقیاتی منصوبے رُک چکے ہیں، اور کمیونٹیز میں معمول کی دیکھ بھال اور سہولیات کی فراہمی شدید متاثر ہو چکی ہے۔کراچی سے لاہور اور اسلام آباد تک بحریہ ٹاؤن میں لاکھوں پاکستانیوں کی کھربوں روپوں کی سرمایہ کاری منجمد ہوچکی ہے ۔ سیکڑوں ارب روپوں کے کمرشل منصوبے تکمیل سے پہلے ڈھیر ہوچکے ہیں۔ہزاروں خاندان بے یقینی اور ذہنی اذیت کا شکار ہیں۔

مسلئے کے حل کے لئے ثالثی کی پیشکش

اختتام میں ملک ریاض کا کہنا تھا کہ دل کی گہرائیوں سے آخری اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ ہمیں سنجیدہ مکالمے اور باوقار حل کی طرف واپسی کا موقع دیا جائے۔ اس مقصد کے لئے کسی بھی ثالثی میں شریک ہونےاور اس کے فیصلے پر سو فیصد عملدرآمد کی یقین دلاتے ہیں.یہ بھی یقین دلاتا ہوں اگر ثالثی کا فیصلہ ہماری جانب سے رقوم کی ادائیگی چاہے گا تو ہم اس کی ادائیگی یقینی بنائیں گے ۔

احتساب عدالت نے جن جائدادوں کو نیلام کرنے کا حکم دیا ہے وہ راولپنڈی اور اسلام آباد میں واقع ہیں ۔ ان جائدادوں میں ’’بحریہ ٹاؤن  کے دو کارپوریٹ  آفس ، شادی ہال ، بحریہ ٹاون انٹرنیشنل اکیڈمی  کی عمارت اور سفاری کلب شامل ہے ۔

بحریہ ٹاون نے نیب کی جانب سے نیلامی کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا ۔ مگر  ہائی کورٹ نے درخواستیں مسترد کرتے ہوئے نیلامی کا فیصلہ برقرار رکھنے کا حکم دیا ہے۔ نیب نے جائیدادوں کی نیلامی  کا فیصلہ ، احتساب عدالت میں زیر سماعت تین مختلف مقدمات میں ملک ریاض کو اشتہاری قرار دینے کے بعد کیا تھا۔

Share this news
The views expressed in this article are those of the author and do not necessarily represent the editorial stance of Times of Karachi.
ٹائمز آف کراچی کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
Share this news

Follow Times of Karachi on Google News and explore your favorite content more quickly!
Leave a Reply
Related Posts
Close Button