وفاقی کابینہ نے مقامی سطح پر تیار یا درآمد کی جانے والی گاڑیوں میں کم از کم حفاظتی معیار کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان کا پہلا قانون منظور کر لیا ، قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو تین سال تک قید اور ایک کروڑ روپے تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔
قانون کا مقصد کیا ہے
“موٹر وہیکل انڈسٹری ڈویلپمنٹ ایکٹ” کا مقصد پاکستان میں تیار یا درآمد ہونے والی تمام گاڑیوں کے لیے کم از کم حفاظتی، معیار، کارکردگی اور ماحولیاتی ضوابط نافذ کرنا ہے۔ یہ پہلا قانون ہوگا جو گاڑیوں کے اسمبلرز اور تجارتی درآمد کنندگان کو حفاظتی معیارات پر عملدرآمد کا پابند بنائے گا۔اب تک پاکستان نے اقوام متحدہ کے اقتصادی کمیشن برائے یورپ کے 163 معیاروں میں سے صرف 17 کو اپنایا ہے۔
ٹربیون میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق یہ قانون پاکستان میں تمام گاڑیوں سوائے مسلح افواج کے لیے تیار یا تبدیل کی گئی گاڑیوں کے سب پر لاگو ہو گا ۔ قانون نافذ ہونے کے بعد، کوئی بھی فرد رجسٹریشن کے بغیر گاڑی فروخت نہیں کر سکے گا۔ جو بھی فرد قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گاڑی تیار کرے، درآمد کرے یا فروخت کرے، اسے ایک سال تک قید یا کم از کم 5 لاکھ روپے جرمانہ، یا دونوں ہو سکتے ہیں۔
مطابقت کا سرٹیفکیٹ جاری نہ کرنے پر 6 ماہ تک قید یا 5 لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکیں گی۔ایک اور شق کے مطابق، اگر کوئی فرد ناقص گاڑی، پرزہ یا جزو واپس نہیں بلاتا تو اسے 2 سال تک قید یا کم از کم 50 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں ہو سکتے ہیں۔اگر انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ کی ہدایت کے باوجود اصلاحی اقدام نہ کیا گیا تو کم از کم 3 سال قید یا 1 کروڑ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔
بل تمام مینوفیکچررز اور درآمد کنندگان کو پابند بناتا ہے کہ وہ یقینی بنائیں کہ ان کی گاڑیاں اور پرزے کسی قسم کا حفاظتی خطرہ نہ بنیں۔