کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز 6 میں مسجد کے باہر فائرنگ سے معروف وکیل خواجہ شمس الاسلام جاں بحق ہو گئے ہیں۔
پولیس کے مطابق جھگڑے کے دوران فائرنگ ہوئی جس سے خواجہ شمس الاسلام بیٹے سمیت زخمی ہوئے، خواجہ شمس الاسلام کو تشویشناک حالت میں ہسپتال پہنچایا گیا مگر وہ جانبر نہ ہوسکے، جائے وقوعہ پر موجود لوگوں کے بیانات قلمبند کرلئے ہیں۔ پولیس حکام کے مطابق شہریوں نے فائرنگ رتے ہوئے ایک شخص کو دیکھا جو گولیاں مار کر فرار ہورہا تھا، فرار ہوتے ہوئے ملزم کہتا رہا کہ میں نے اپنے باپ کا بدلہ لے لیا۔
مزید پڑھیں:قلات کے قریب مسافر بس فائرنگ، 3 مسافر جاں بحق،7 زخمی
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر واقعہ ذاتی رنجش پر ٹارگٹ کرکے مارنے کا معلوم ہوتا ہے۔ واقعہ کی مزید تفتیش جاری ہے۔ خواجہ شمس السلام ایڈووکیٹ متعدد ہائی پروفائل کیسز کی پیروی کر رہے تھے۔ شمس الاسلام سول اور کرمنل کیسز کے معروف وکیل تھے۔
ایس ایس پی ساؤتھ کے مطابق جائے وقوعہ سے گولیوں کے دو خول ملے ہیں جن کا فرانزک کرایا جائے گا۔ خواجہ شمس الاسلام 30 سال سے زائد عرصہ سے شعبہ وکالت سے منسلک تھے، ان پر 2024 میں بھی ایک قاتلانہ ہوا تھا۔
کراچی بارایسوسی ایشن نے ہڑتال کا اعلان کردیا
کراچی کے علاقے ڈیفنس میں سینئر وکیل خواجہ شمس الاسلام کے قتل پر کراچی بارایسوسی ایشن کی جانب سے کل (2 اگست) کو مکمل ہڑتال کا اعلان کردیا ہے۔ کراچی بار کا کہنا ہے کہ سینئر ایڈووکیٹ خواجہ شمس الاسلام کے قتل پر وکلا برادری سراپا احتجاج ہے، واقعہ قانونی برادری کے لیے شدید صدمہ اور عدم تحفظ کا باعث ہے، وکلا کی جانب سے عدالتوں میں پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا گیا ہے، وکلا کی حفاظت کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
قتل میں ملوث ملزم کی شناخت ہوگی: پولیس
ڈی آئی جی ساوتھ اسد رضا کے مطابق خواجہ شمس اسلام کے قتل میں سابق گن مین کا بیٹا عمران آفریدی ملوث ہے،عمران آفریدی نے چند ماہ پہلے بھی خواجہ شمس الاسلام پرحملہ کیا تھا، ملزم کا الزام تھا اسکےوالد کو خواجہ شمس الاسلام نے2021میں قتل کرایا تھا۔ دوسری جانب پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم عمران آفریدی کی گرفتاری کے لیے حکمت عملی تیارکرلی ہے، شہر سے باہر جانے والے مختلف مقامات پر ناکہ بندی کر دی گئی۔ سہراب گوٹھ پربس اڈوں اورشہرسےباہرجانیوالے راستوں پرہر بس کو روک کر چیک کیا جا رہا ہے۔