پاکستان اور امریکہ کے درمیان پاکستان کےتیل کے وسیع ذخائر نکا لنےسمیت دیگر شعبوں میں تجارتی معاہدہ طے پاگیا یہ اعلان ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ٹروتھ سوشل” پر کیا، ڈونلڈ ٹرمپ کا کہناہے کہ ہم نے پاکستان کے ساتھ ایک معاہدہ مکمل کیا ہے، جس کے تحت امریکا اور پاکستان مل کر اس کے بڑے پیمانے پر موجود تیل کے ذخائر کو ترقی دیں گے۔ ہم اس پارٹنرشپ کےلئے آئل کمپنی کا انتخاب کر رہے ہیں ،،،ہو سکتا ہے ایک دن پاکستان بھارت کو بھی تیل بیچے۔
گو کہ امریکی صدر ٹرمپ کے اعلان میں مذید کسی قسم کی تفصیل بیان نہیں کی گئی ہے تاہم اکنامک ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ کا یہ اعلان ہو سکتا ہے کہ اس رپورٹ کی بنیاد پر کیا گیا ہو جس میں پاکستان کے آف شور انڈس بیسن میں بڑے پیمانےپر ہائیڈرو کاربن کی نشاندہی کی گئی تھی۔
پاکستان میں تیل کے ممکنہ ذخائر
یو ایس انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کے جائزے کے مطابق پاکستان میں ممکنہ طور پر نو ارب بیرل تک کے پٹرولیم ذخائر موجود ہیں جو انڈس ڈیلٹا بیسن میں موجود کیکٹرا ون اور کیکڑا ٹو کے مقام کے علاوہ سندھ اور بلوچستان کے دیگر ساحلی پٹیوں میں موجود ہے ۔ اور ممکنہ طور پر انہی علاقوں میں تیل کےنئےکنووں پر کام کیا جا سکتا ہے ۔
تاہم اُن کے مطابق انھیں اُس وقت تک ثابت شدہ ذخائر نہیں کہا جا سکتا جب تک یہ تجارتی طور پر قابل عمل نہ ہو جائیں۔ بعض ماہرین کےمطابق یہ ذخائر وینزویلہ ،سعودی عرب اور ایران کے بعد چوتھا بڑا ذخیرہ ہو سکتا ہے ۔
اعداد و شمار کے مطابق دسمبر2024 تک ملک میں تیل کے ثابت شدہ ذخائر 238 ملین بیرل تک تھے۔ ورلڈ میٹرز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی یومیہ تیل کی کھپت 5 لاکھ 56
ہزار بیرل یومیہ ہے جبکہ اسکی روزانہ پیداور76 ہزار739 بیرل ہے۔ مقامی طور پر پیدا ہونے والا تیل ملکی ضرورت کے صرف دس سے پندرہ فیصد حصے کو پورا کرتا ہے جبکہ باقی کا 80 سے 85 فیصد بیرون ملک سے درآمد کیا جاتا ہے۔